ممبئی: مہاراشٹر کی سیاست میں ایکناتھ شندے اور ادھو ٹھاکرے گروپ کے درمیان سیاسی جنگ آج بھی جاری ہے۔ آئے دن دونوں طرف سے ایک دوسرے پر الزامات اور جوابی الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔ ان سب کے درمیان یووا سینا کے سربراہ آدتیہ ٹھاکرے نے بڑا بیان دیا ہے۔ اس بیان نے مہاراشٹر کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ دراصل آدتیہ ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ایکناتھ شندے بغاوت سے پہلے ماتوشری آئے تھے۔ جہاں وہ اپنی مجبوریاں بتا کر رو پڑے تھے۔ انہوں نے اس وقت کہا تھا کہ اگر میں بی جے پی میں شامل نہیں ہوا تو مجھے جیل میں ڈال دیا جائے گا۔
آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ ایکناتھ شندے نے جیل جانے کے خوف سے بغاوت کی اور بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت سازی کی۔ آدتیہ ٹھاکرے کے اس بیان کے بعد سیاسی بحث کا دور شروع ہو گیا ہے۔ فی الحال سپریم کورٹ میں اصل شیوسینا کسی کی ہے اس کو لیکر عدالت میں فیصلہ محفوظ ہے تاہم عدالت کے فیصلے سے پہلے آدتیہ ٹھاکرے نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی بغاوت کو لے کر بڑا انکشاف کیا ہے۔
آدتیہ ٹھاکرے نے یہ بات حیدرآباد یونیورسٹی کے ایک روزہ دورے پر طلباء سے بات چیت کے دوران کہی۔ حیدرآباد میں پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ یہ تمام چالیس لوگ اپنی کرسی اور پیسہ بچانے کے لیے بی جے پی سے وابستہ ہوئے ہیں۔ ٹھاکرے نے کہا کہ موجودہ وزیر اعلیٰ اس وقت ہمارے گھر آئے تھے۔ تب انہوں نے کہا تھا کہ اگر میں بی جے پی میں شامل نہیں ہوا تو وہ لوگ مجھے جیل میں ڈال دیں گے۔ یہ کہتے ہوئے ایکناتھ شند ے واقعی رو پڑے تھے چنانچہ شندے نے مرکزی ایجنسیوں کی گرفتاری سے بچنے اور جیل جانے سے بچنے کے لیے بی جے پی سے ہاتھ ملایا۔
یہ بھی پڑھیں : Ajit Pawar اجیت پوار کی شندے و فڑنویس کے ساتھ ملاقات
آدتیہ نے کہا، آج بی جے پی ریاست میں فسادات بھڑکا رہی ہے لیکن کشمیری پنڈتوں کا کیا ہوگا؟ بی جے پی جو آج خود کو دنیا کی سب سے بڑی ہندو پارٹی کہتی ہے کشمیری پنڈتوں کی بات کیوں نہیں کرتی؟ آج بھی کشمیری پنڈت مارے جا رہے ہیں۔ اگر بی جے پی بالاصاحب ٹھاکرے کے خیالات کو قبول کرتی ہے۔ اس لیے اسے اپنی پارٹی (شیو سینا) کو تباہ کرنے کی سازش نہیں کرنی چاہیے تھی۔ آدتیہ ٹھاکرے نے واضح کیا کہ بی جے پی سے ہماری کوئی دشمنی نہیں ہے۔