سنجے راوت نے پریس کانفرنس میں مودی حکومت پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ میری بیوی ورشا راوت کے نام سمن سیاسی رنجش کی بنا پر بھیجا گیا ہے۔ ای ڈی مرکزی حکومت کے اشارے پر کام کررہی ہے۔ ہم قانون کی پیروی کریں گے۔
سنجے راؤت نے مخالفین کو للکارتے ہوئے کہا کہ ”مجھ سے پنگا مت لینا میں ننگا آدمی ہوں اور شیوسینک ہوں۔ میرے پاس بی جے پی کے لیڈران کی فائلیں ہیں اگر اسے منظر عام پر لے آیا تو آپ کو ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑے گا”۔
انہوں نے کہا کہ 'فی الحال میں 121 لوگوں کے نام کو جلد ہی ای ڈی کو دوں گا۔ میرے پاس فہرست اتنی طویل ہے کہ ای ڈی کو پانچ برسوں تک کام کرنا پڑے گا تب اسے پتہ چلے گا کہ کس سے پنگا لیا ہے۔
واضح رہے پونے میں زمین معاملے میں ایک روز قبل ہی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے این سی پی لیڈر ایکناتھ کھڑسے کو سمن بھیجا تھا اور اب پی ایم سی بینک بدعنوانی معاملہ میں تفتیش کے لیے شیوسینا کے رکن پارلیمان سنجے راوت کی بیوی ورشا راؤت سمن بھیجا ہے۔
ای ڈی کی جانب سے ورشا راؤت کو تیسری مرتبہ نوٹس بھیجا گیا ہے کیونکہ اس سے قبل دو نوٹس انہوں نے صحت سے متعلق عذر پیش کرتے ہوئے نظر انداز کردیئے تھے۔ سینیئر ای ڈی آفیسر نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں 29 دسمبر کو ایجنسی کے روبرو پیش ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔
ای ڈی کے ذریعے ورشا راؤت پر پی ایم سی بینک بدعنوانی معاملہ کے ایک ملزم کی بیوی سے لین دین کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ معاملے کی تفتیش کرنے والے ایک اعلی افسر نے کہا کہ متعدد ٹرانزیکشن ہوئے ہیں اور کل رقم کا اب تک اندازہ نہیں لگایا جاسکا ہے۔
ایک افسر نے بتایا کہ سنجے راؤت کی بیوی کو پریوینشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت تفتیش کے لیے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
اس معاملے میں سنجے راؤت ٹویٹ میں لکھا کہ 'آ دیکھیں ذرا، کس میں کتنا ہے دم، جم کے رکھنا قدم میرے ساتھیا۔
ای ڈی کا نوٹس ملنے کے بعد راؤت نے کہا تھا کہ مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کے ذریعے مقابل سیاسی لیڈران کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اس سے قبل ای۔ ڈی۔ نے 3 اکتوبر 2019 کو ایچ ڈی آئی ایل ڈائریکٹر راکیش کمار وادھوان، ان کے بیٹے سارنگ وادھوان، پی ایم سی بینک کے سابق مینجنگ ڈائریکٹر جوئے تھامس اور سابق چیئرپرسن وریام سنگھ کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت تفتیش کا آغاز کیا تھا۔
مذکورہ تفتیش ممبئی پولیس کی اکانومکس آفینس وِنگ(ای او ڈبلیو) کے ذریعے تعزیرات ہند کی دفعات 409،420،465،اور471کے تحت درج ایف آئی آر کی بنیاد پر جاری ہے۔