دبئی میں ملازمت کرنے کے نام پر متعدد شادیاں رچانے اور معصوم لڑکیوں کی زندگی برباد کرنے کا اکثر معاملہ آپ نے سنا ہوگا لیکن مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد میں بھی ایک ایسا ہی دلخراش معاملہ سامنے آیا ہے۔
اورنگ آباد کے سٹی چوک پولیس اسٹیشن میں متاثرہ خاتون کے دھوکہ باز شوہر اور ساس کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے،
ممبئی میں ظالم شوہر کے چنگل سے بچ نکلنے والی متاثرہ کا الزام ہے کہ اگر وہ اپنے شوہر کا گھر نہیں چھوڑتی تو اسے جان سے مار دیا جاتا۔
اورنگ آباد میں روہیلہ گلی سٹی چوک میں رہائش پذیر شیر خان نے اپنی بڑی بیٹی کا نکاح ممبئی کے نالاسوپارہ کے ساکن اور دوبئی میں ملازمت کرنے والے ظہیر عباس خان کے ساتھ کروایا تھا۔
شادی کے وقت دولہا اور اس کی والدہ اورنگ آباد کے بیری باغ علاقے میں مقیم تھے لیکن شادی کے 15 دن بعد ظہیر دوبئی چلا گیا جس کے بعد ساس اور نند کی اذیتوں کا سلسلہ شروع ہوا جو گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا ہی چلا گیا۔
اسی دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ متاثرہ خاتون ظہیر عباس کی چوتھی بیوی ہے ۔
بہو کو بیٹے کی حقیقت معلوم ہوجانے کے بعد ساس اور نند نے بہو کا منہ بند رکھنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا اس دوران متاثرہ حمل سے تھی اس لیے اس نے بھی حالات سے سمجھوتہ کرلیا اور اس کے بعد ساس اور بہو دونوں دوبئی کے سفر پر روانہ ہوئے،
متاثرہ کو دوبئی میں ہی اولاد ہوئی لیکن واپسی کے بعد یہ خاندان ممبئی منتقل ہوگیا جہاں متاثرہ پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے، متاثرہ کا الزام ہیکہ اس کے شوہر ساس اور نند کی اذیتوں کی انتہا کے سبب اسے اپنی جان بچانے کے لیے رات کے اندھیرے میں گھر چھوڑنا
اورنگ آباد کے سٹی چوک پولیس اسٹیشن میں ملزم ظہیر عباس خان، اس کی والدہ اسما بانو واجد خان اور نند نسیم بانو حیات خان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہیکہ ملزمان کو نوٹس بھیجا گیا ہے اور اس معاملے کی مزید تفتیش کی جارہی ہے۔
لیکن بغیر تحقیق کے بیٹیوں کو بیاہنے کا انجام کیا ہوتا ہے، یہ کیس اس کی بہترین مثال کہا جاسکتا ہے۔