ETV Bharat / state

بغیر تحقیق کے بیٹیوں کو بیاہنے کا انجام کیا ہوتا ہے؟

بیٹیوں کی شادی کے معاملے میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ والدین اچھی ملازمت، دولت وثروت کو دیکھ کر لڑکے والوں کی تحقیق کیے بغیر ہی اپنی بیٹیوں کا نکاح کردیتے ہیں بعد میں جب حقائق سامنے آتے ہیں تو ان کے اوسان خطا ہوجاتے ہیں۔

گھریلو تشدد
author img

By

Published : Sep 11, 2019, 5:50 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 6:16 AM IST

دبئی میں ملازمت کرنے کے نام پر متعدد شادیاں رچانے اور معصوم لڑکیوں کی زندگی برباد کرنے کا اکثر معاملہ آپ نے سنا ہوگا لیکن مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد میں بھی ایک ایسا ہی دلخراش معاملہ سامنے آیا ہے۔

گھریلو تشدد لمحہ فکریہ، ویڈیو

اورنگ آباد کے سٹی چوک پولیس اسٹیشن میں متاثرہ خاتون کے دھوکہ باز شوہر اور ساس کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے،

ممبئی میں ظالم شوہر کے چنگل سے بچ نکلنے والی متاثرہ کا الزام ہے کہ اگر وہ اپنے شوہر کا گھر نہیں چھوڑتی تو اسے جان سے مار دیا جاتا۔

اورنگ آباد میں روہیلہ گلی سٹی چوک میں رہائش پذیر شیر خان نے اپنی بڑی بیٹی کا نکاح ممبئی کے نالاسوپارہ کے ساکن اور دوبئی میں ملازمت کرنے والے ظہیر عباس خان کے ساتھ کروایا تھا۔

شادی کے وقت دولہا اور اس کی والدہ اورنگ آباد کے بیری باغ علاقے میں مقیم تھے لیکن شادی کے 15 دن بعد ظہیر دوبئی چلا گیا جس کے بعد ساس اور نند کی اذیتوں کا سلسلہ شروع ہوا جو گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا ہی چلا گیا۔
اسی دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ متاثرہ خاتون ظہیر عباس کی چوتھی بیوی ہے ۔

بہو کو بیٹے کی حقیقت معلوم ہوجانے کے بعد ساس اور نند نے بہو کا منہ بند رکھنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا اس دوران متاثرہ حمل سے تھی اس لیے اس نے بھی حالات سے سمجھوتہ کرلیا اور اس کے بعد ساس اور بہو دونوں دوبئی کے سفر پر روانہ ہوئے،

متاثرہ کو دوبئی میں ہی اولاد ہوئی لیکن واپسی کے بعد یہ خاندان ممبئی منتقل ہوگیا جہاں متاثرہ پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے، متاثرہ کا الزام ہیکہ اس کے شوہر ساس اور نند کی اذیتوں کی انتہا کے سبب اسے اپنی جان بچانے کے لیے رات کے اندھیرے میں گھر چھوڑنا

اورنگ آباد کے سٹی چوک پولیس اسٹیشن میں ملزم ظہیر عباس خان، اس کی والدہ اسما بانو واجد خان اور نند نسیم بانو حیات خان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہیکہ ملزمان کو نوٹس بھیجا گیا ہے اور اس معاملے کی مزید تفتیش کی جارہی ہے۔

لیکن بغیر تحقیق کے بیٹیوں کو بیاہنے کا انجام کیا ہوتا ہے، یہ کیس اس کی بہترین مثال کہا جاسکتا ہے۔

دبئی میں ملازمت کرنے کے نام پر متعدد شادیاں رچانے اور معصوم لڑکیوں کی زندگی برباد کرنے کا اکثر معاملہ آپ نے سنا ہوگا لیکن مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد میں بھی ایک ایسا ہی دلخراش معاملہ سامنے آیا ہے۔

گھریلو تشدد لمحہ فکریہ، ویڈیو

اورنگ آباد کے سٹی چوک پولیس اسٹیشن میں متاثرہ خاتون کے دھوکہ باز شوہر اور ساس کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے،

ممبئی میں ظالم شوہر کے چنگل سے بچ نکلنے والی متاثرہ کا الزام ہے کہ اگر وہ اپنے شوہر کا گھر نہیں چھوڑتی تو اسے جان سے مار دیا جاتا۔

اورنگ آباد میں روہیلہ گلی سٹی چوک میں رہائش پذیر شیر خان نے اپنی بڑی بیٹی کا نکاح ممبئی کے نالاسوپارہ کے ساکن اور دوبئی میں ملازمت کرنے والے ظہیر عباس خان کے ساتھ کروایا تھا۔

شادی کے وقت دولہا اور اس کی والدہ اورنگ آباد کے بیری باغ علاقے میں مقیم تھے لیکن شادی کے 15 دن بعد ظہیر دوبئی چلا گیا جس کے بعد ساس اور نند کی اذیتوں کا سلسلہ شروع ہوا جو گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا ہی چلا گیا۔
اسی دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ متاثرہ خاتون ظہیر عباس کی چوتھی بیوی ہے ۔

بہو کو بیٹے کی حقیقت معلوم ہوجانے کے بعد ساس اور نند نے بہو کا منہ بند رکھنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا اس دوران متاثرہ حمل سے تھی اس لیے اس نے بھی حالات سے سمجھوتہ کرلیا اور اس کے بعد ساس اور بہو دونوں دوبئی کے سفر پر روانہ ہوئے،

متاثرہ کو دوبئی میں ہی اولاد ہوئی لیکن واپسی کے بعد یہ خاندان ممبئی منتقل ہوگیا جہاں متاثرہ پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے، متاثرہ کا الزام ہیکہ اس کے شوہر ساس اور نند کی اذیتوں کی انتہا کے سبب اسے اپنی جان بچانے کے لیے رات کے اندھیرے میں گھر چھوڑنا

اورنگ آباد کے سٹی چوک پولیس اسٹیشن میں ملزم ظہیر عباس خان، اس کی والدہ اسما بانو واجد خان اور نند نسیم بانو حیات خان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہیکہ ملزمان کو نوٹس بھیجا گیا ہے اور اس معاملے کی مزید تفتیش کی جارہی ہے۔

لیکن بغیر تحقیق کے بیٹیوں کو بیاہنے کا انجام کیا ہوتا ہے، یہ کیس اس کی بہترین مثال کہا جاسکتا ہے۔

Intro:دوبئی میں سروس کے نام پر متعدد شادیاں رچانے اور معصوم لڑکیوں کی زندگی برباد کرنے کا معاملہ اجاگر ہوا ہے ، اورنگ آباد کے سٹی چوک پولیس اسٹیشن میں دھوکہ باز شوہر اور اس کی ماں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے ، ممبئی میں ظالم شوہر کے چنگل سے بچ نکلنے والی متاثرہ کا الزام ہیکہ  اگر وہ گھر نہیں چھوڑتی تو اسے جان مار دیا جاتا تھا ۔ Body:وی او  اول 
 بیٹیوں کی شادی کے معاملے میں اکثر دیکھا گیا ہیکہ والدین اچھی ملازمت ، دولت وثروت کو دیکھ کر بغیر تحقیق کے اپنی بیٹیوں کا بیاہ رچا دیتے ہیں  بعد میں جب حقائق سامنے آتے ہیں تو ان کے اوسان  خطا ہوجاتے ہیں  ایسا ہی ایک معاملہ اورنگ آباد میں سامنے آیا ہے ،روہیلہ گلی سٹی چوک کے ساکن شیر خان نے اپنی بڑی بیٹی کا بیاہ ممبئی کے نالاسوپارہ کے ساکن اور دوبئی میں ملازمت کرنے والے ظہیر عباس خان کے ساتھ کروایا تھا شادی کے وقت دولہا اور اس کی والدہ اورنگ آباد کے بیری باغ میں مقیم تھے ،شادی کے پندرہ دن بعد نوشہ دوبئی چلا گیا  اوراس کے بعد شروع ہوا ساس اور نند کی اذیتوں کا سلسلہ جو گزرتے وقت کے ساتھ دراز ہوتا گیا۔ اسی دوران یہ عقدہ بھی کھلا  کہ متاثرہ  ظہیر عباس  کی چوتھی  بیوی ہے ۔

 بائٹ ۔۔۔۔۔۔
مولانا علیم الدین قاسمی ۔۔۔۔۔
مکان مالک ، بیری باغ اورنگ آباد 

بائٹ ۔۔۔۔۔۔
شاذیہ بیگم ۔۔۔۔
متاثرہ ، اورنگ آباد

 وی او دوم 
 بہو کو بیٹے کی حقیقت معلوم ہوجانے کے بعد ساس اور نند نے بہو کا منہ بند رکھنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا اس دوران متاثرہ امید سے تھی اس لیے  اس نے بھی حالات سے سمجھوتہ کیا  پھر ساس اور بہو دوبئی کے سفر پر  روانہ ہوئے ،متاثرہ کو دوبئی میں ہی  اولاد ہوئی لیکن واپسی کے بعد یہ خاندان ممبئی منتقل ہوگیا جہاں  متاثرہ پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے ، متاثرہ کا الزام ہیکہ اس کے شوہر ساس اور نند کی اذیتوں کی انتہا کے سبب اسے اپنی جان بچانے کے لیے رات کے اندھیرے میں گھر چھوڑنا پڑا۔

بائٹ ۔۔۔۔۔۔
شاذیہ بیگم ۔۔۔۔
متاثرہ ، اورنگ آباد

بائٹ۔۔۔۔
ناگ ناتھ کوڑے۔۔
اسٹنٹ پولیس کمشنر، پر آر او  اورنگ آباد پولیس Conclusion:اورنگ آباد کے سٹی چوک پولیس اسٹیشن میں ملزم ظہیر عباس خان، اس کی والدہ  اسما بانو واجد خان اور نند نسیم بانو حیات خان کے خلاف     مقدمہ درج کیا گیا ہے ، پولیس کا کہنا ہیکہ ملزمان کو نوٹس بھیجا گیا ہے  ، معاملے کی جانچ جاری ہے ،  لیکن  بغیر تحقیق کے بیٹیوں کو بیاہنے کا انجام  کیا ہوتا ہے ، یہ کیس اس کی بہترین مثال کہا جاسکتا ہے ۔
Last Updated : Sep 30, 2019, 6:16 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.