امت شاہ نے پارلیمان میں کہا تھا کہ قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) میں کسی کو بھی کاغذ نہیں دکھانا ہے اس تعلق کوئی معلومات فراہم کرے یا نہ کرے یہ اس کا حق ہے اور اس کے ذریعے کسی کو بھی مشتبہ شہری قرار نہیں دیا جائے گا۔
امت شاہ کے اس بیان پر مہاراشٹر میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے قد آور رہنما نواب ملک نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب چیزیں کس لیے کی جارہی ہیں، اگر اس کا مقصد لوگوں کا ڈاٹا جمع کرنا ہے تو ملک میں سبھی لوگوں کے پاس آدھار کارڈ موجود ہے اور اس میں سبھی لوگوں نے اپنے فنگر پرنٹ اور تفصیلات درج کرائی ہیں لیکن پھر بھی یہ سب کیا جارہا ہے، امت شاہ کو ملک اور ملک کی عوام کو اس کا جواب دینا پڑے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ 'ایک بٹن کے ذریعے پوری معلومات حاصل کی جاسکتی ہے تب پھر یہ سب کرکے ملک کا 15 تا 20 ہزار کروڑ روپیہ برباد کرنا ملک کے مفاد میں ہے یا نہیں امت شاہ کو اس کا جواب دینا پڑے گا اور اگر این پی آر لازمی نہیں ہے تو فوری طور پر این پی آر کو رد کرنے کا اعلان کیا جائے۔
نواب ملک کیا یہ بھی کہنا ہے این پی آر کے لیے بی جے پی کی اتحادی جماعتیں بھی ساتھ دینے کو تیار نہیں ہیں پہلے بہار میں نتیش کمار نے اسے نہ کرانے کا اعلان کیا اور اب تمل ناڈو میں اے آئی ڈی ایم کے پارٹی بھی یہ کہنے لگی ہے کہ ریاست میں این پی آر نہیں کرایا جائے گا اس سے یہ لگ رہا ہے کہ بی جے پی کی اتحادی جماعتیں بھی این پی آر کے موجودہ فارمیٹ سے اپنا پیچھا چھڑا رہی ہیں'۔
مہاراشٹر میں این پی آر نافذ کرنے کے تعلق سے انھوں نے کہا کہ ریاست میں مہا وکاس اگھاڑی نے واضح طور پر کہا ہے کہ این پی آر کے موجودہ فارمیٹ میں جن سوالات کا اضافہ کیا گیا ہے وہ جوں کا توں نافذ کیا جائے اس بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔
نواب ملک نے یہ کہا کہ ریاست میں این پی آر نافذ کرنے کے تعلق سے چھ کابینی وزرا کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو موجودہ فارمیٹ پر غور و خوض کرے گی اور اس کے بعد کابینہ کے سامنے تجویز پیش کی جائے گی اور وہیں آخری فیصلہ کیا جائے گا۔