سابق رکن اسمبلی فیاض خان نے کہا کہ 500 سے زائد نوجوانوں نے ریاستی سطح پر کامیابی کے پرچم لہرائے، لیکن سب کچھ انہونے اپنی محنت سے حاصل کیا۔ حکومت نے اس کے باوجود ان کھلاڑیوں کے لئے یا اس علاقے کی ترقی کے لئےکچھ نہیں کیا۔
فیاض خان نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ ہے کہ ان کھلاڑیوں کو حکومت سرکاری محکموں میں 5 فیصد ریزرویشن دیں۔
اسپورٹس کی جانب راغب ہونے کی ایک اور بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ مسلم اکثریتی علاقے ان دنوں منشیات کی زد میں آچ کے ہیں۔
علاقے کے لوگوں کا ایسا خیال ہے کہ شام کے وقت جب بچے کھیلنے کے لئے میدانمیں آتے ہیں تو ظاہر سی بات ہے کھیل کے میدان میں مشق کے بعد وہ تھک جاتے ہیں اور پھر اس کے بعد نیند کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔
تو وہ اس طرح سے رات جاگنے اور رات کی تفریح سے بچ جاتے ہیں، کیونکہ نشے کی دنیا میں قدم رکھنے کا آغاز انہیں گلیوں اور نکڑوں سے ہوتا ہے۔
مدنپورہ علاقے کے آس پاس بھی مسلم اکثریتی بستیاں آباد ہیں، متوسط طبقے کی ان بستیوں میں فٹ بال کھلاڑیوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔
ملک اور بیرون ممالک میں یہاں کے کھلاڑیوں نے اپنی کامیابی کے پرچم لہرائے لیکن ہر مسلم بستی کی طرح یہ بستی بھی حکومت کی آدم توجہی کا شکار رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجبہاڑہ : مجتبیٰ یوسف ممبئی انڈیئنس کے ٹرائل کے لیے منتخب