سرمائی اجلاس کے پہلے ہی روز ایوان اسمبلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان اسمبلی نے مراٹھا ریزرویشن اور کسانوں کے معاملات پر لاتعلقی رویہ کے خلاف ودھان بھون کی سیڑھیوں پر دھرنا دیا۔ یہ لوگ مختلف پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جس میں مراٹھا ریزویشن کی مانگ کے ساتھ ساتھ مہا وکاس آگھاڑی پر تنقید کرتے ہوئے مختلف معاملات پر مہا وکاس اگھاڑی حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی گئی۔
اسمبلی سیشن شروع ہونے سے پہلے حزب اختلاف نے اسمبلی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔
اپوزیشن لیڈر و سابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے سوال اٹھایا کہ کسانوں سے متعلق وزیراعلی کے وعدے کب پورے ہوں گے۔ دھنکر ریزرویشن کے معاملے کی جانب توجہ مبذول کرواتے ہوئے بی جے پی کے رکن اسمبلی گوپی چند پڈالکر نے روایتی لباس پہن کر احتجاج کیا اور ڈھول پیٹتے ہوئے ودھان بھون کے احاطے میں داخل ہوئے۔ انہیں پولیس اہلکاروں نے انہیں روکنے کی کوشش کی تو توتو میں میں شروع ہوگئی۔ اسی دوران نائب وزیر اعلی کی گاڑی کو بھی کچھ وقت کے لیے روک دیا گیا۔
گوپی چند پڈالکر مطالبات کا ایک بڑا بینر اپنے اوپر لاد کر لائے تھے۔ ریاستی حکومت نے مجوزہ قوانین کے ڈھانچے کو مستحکم کرنے کے لیے 'شکتی بل' پیش کیا تاکہ خواتین اور بچوں پر تشدد کی شکایات کو موثر طریقے سے نمٹا جاسکے۔ وزیر داخلہ انِل دیشمکھ نے یہ بل اسمبلی میں پیش کیا۔
آج سے شروع ہونے والے سرمائی اجلاس میں 6 آرڈیننس اور 10 بل پیش کیے جائیں گئے۔
وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ سرمائی اجلاس کے پہلے دن آرڈیننس، بِلز، مطالبات اور تعزیتی پیغامات پیش کیے گئے۔ واضح رہے اس سال ستمبر میں سپریم کورٹ نے مہاراشٹر میں مراٹھا برادری کے افراد کو تعلیم اور ملازمت میں ریزرویشن فراہم کرنے والے قانون پر عمل آوری پر پابندی عائد کردی تھی لیکن ساتھ ہی یہ بھی واضح کردیا کہ جن لوگوں کو اس حکم سے فائدہ ہوا ہے انہیں کسی بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بی جے پی رہنما اور سابق وزیر مملکت آشیش شیلار نے ودھان بھون کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'مراٹھا ریزرویشن کیس سے متعلق سُپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سرکاری وکیل موجود نہیں تھا۔ انہوں نے پوچھا کہ حکومت عدالت کو راضی کرنے میں ناکام کیوں ہے؟
حزب اختلاف رہنما دیویندر فڑنویس نے کہا کہ 'حکومت بحث سے گریز کر رہی ہے۔ دو روزہ اجلاس میں 10 بل درج ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت اس پر تبادلہ خیال نہیں کرنا چاہتی۔
اس کے علاوہ نائب وزیراعلی اجیت پوار نے بتایاکہ 'حکومت مراٹھا ریزرویشن سے متعلق موضوع ختم کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ حالیہ اختتام پذیر قانون ساز کونسل کے انتخابات میں شکست کے سبب اپوزیشن مایوسی کا شکار ہے۔ مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کے مہاراشٹر سرمائی اجلاس کے پہلے ہی دن اپوزیشن نے حکومت پر بدعنوانی کے سنگین الزامات لگائے۔
حزب اختلاف نے کہا کہ ایک جانب حکومت کہتی ہے کہ کسانوں کو دینے کے لیے ان کے پاس رقم نہیں ہے اور دوسری جانب وزیراعلی سمیت تمام وزراء نے اپنے گھروں اور دفاتر کو مسمار کرنے کے لیے کورونا آؤٹ فریک کے اس دور میں حکومت کے پیسوں کا استعمال کیا ہے۔
مہا وکاس آگھاڑی حکومت پر حزب اختلاف نے ٹھیکیداروں کو فائدہ پہنچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تزئین و آرائش کے نام پر وزراء اپنے قریبی ٹھیکیدار کو فائدہ پہنچانے کے لیے کوشاں ہیں۔
ایک دیگر رکن اسمبلی نے کہا کہ 'ریاست میں کسانوں کی خودکشی کے واقعات رُکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ کورونا کا خطرہ اب بھی برقرار ہے اس کے باوجود حکومت رقوم کا غلط استعمال کرنے پر تلی ہے۔
سابق وزیراعلی اور موجودہ ریاستی وزیر اشوک چوان نے اپوزیشن کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ معمول کی بات ہے کہ بر سراقتدار پر الزام تراشی ہو تاہم ایسا لگتا ہے کہ حکومت مراٹھا ریزرویشن اور کسانوں کے معاملے میں گھری ہوئی ہے۔ ایسی صورتحال میں بنگلوں پر کروڑوں روپے خرچ کرنے سے حکومت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
حزب اختلاف کے مطابق کس وزیر کے بنگلے پر کتنا خرچ آیا اس کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔
وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے | ورشا بنگلہ | 3 کروڑ 26 لاکھ روپے |
نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار | دیوگیری بنگلہ | ایک کروڑ 78 لاکھ |
وزیر محصولات بالا صاحب تھورات | رائل اسٹون بنگلہ | ایک کروڑ 25 لاکھ |
پی ڈبلیو ڈی وزیر اشوک چوان | میگھدوت بنگلہ | ایک کروڑ 46 لاکھ |
سماجی انصاف کے وزیر دھننجئے منڈے | چِترکُٹ بنگلہ | ایک کروڑ 89 لاکھ |
وزیر صنعت سُبھاش دیسائی | شیوونی بنگلہ | ایک کروڑ 44 لاکھ |
وزیر فوڈ سپلائی چھگن بھجبل | رامٹیک بنگلہ | ایک کروڑ 66 لاکھ |
امِت دیشمکھ | بی 3 بنگلہ | ایک کروڑ 40 لاکھ |
وزیر ماحولیات آدتیہ ٹھاکرے | ست پُڑہ بنگلہ | ایک کروڑ 33 لاکھ |
وزیر توانائی نتن راوت | پارناکوٹی بنگلہ | ایک کروڑ 22 لاکھ |