ریاست مہاراشٹر کی حکومت اور محکمہ بی ایم سی ہمیشہ سے اس بات پر زور دیتی رہی ہے کہ ممبئی میں کووڈ ہسپتالوں کی حالت بہتر ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس کا اندازہ وہی لگا سکتا ہے جو کورونا کو شکست دے کر ایک نئی زندگی پائی ہو۔
کورونا کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کے بعد محکمہ بی ایم سی نے ممبئی کے کئی ہسپتالوں کو کووڈ ہسپتالوں میں تبدیل کر دیا ہے۔ چونکہ سب سے زیادہ کورونا کا قہر مہاراشٹر میں ہی ہے اور مسلم گنجان آبادی والے علاقوں میں ہوا ہے۔ وجہ صاف ہے کہ لوگوں کی تعداد یہاں زیادہ ہونے کے سبب زمین، راستے اور آشیانے تنگ ہیں۔ جہاں سماجی دوری کے قوانین کی خلاف ورزی عوام کی مجبوری ہے۔ اس تعداد کا اثر ان بستیوں سے منسلک ہسپتالوں پر گہرا اثر پڑا ہے۔
مہاراشٹر میں ای پاس کی اب ضرورت نہیں: وزیرداخلہ
اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ خستہ حال ہسپتال جہاں کورونا کے مریضوں کا ہجوم ہونے کے سبب دوسرے مریضوں کو بروقت علاج نہ ملنے پر وہ موت کے شکار ہوگئے۔
مجلس کے ممبئی صدر فیاض خان نے کہا کی ان ہسپتالوں کی خستہ حالی کا خمیازہ مریضوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔ اس لیے محکمہ بی ایم سی کو سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔