ممبئی: تھانے کے کلوا کے سرکاری اسپتال میں موت کے معاملہ سے ریاستی حکومت نے کوئی سبق نہیں سیکھا ہے۔ تھانے کے بعد ناندیڑ کے ایک اسپتال میں 48 گھنٹوں میں 31 مریض اور چھترپتی سمبھاجی نگر کے گھاٹی اسپتال میں 24 گھنٹوں میں 10 لوگوں کی موت ہوئی جن میں دو نو زائیدہ بھی شامل ہیں، ایسے واقعات ہیں جس کی وجہ سے عوام میں غم اور غُصہ دونوں پایا جا رہا ہے اور یہ ایک بار پھر واضح ہو گیا ہے کہ ریاست میں شندے-فڑنویس-پوار حکومت بے شرمی سے گینڈے کی کھال والی حکومت ہے۔ یہ بہت پریشان کن ہے کہ ادویات کی کمی کی وجہ سے یہ اموات سامنے آرہی ہیں۔ کیا حکومت کے پاس اپنی شاندار تقاریب منعقد کرنے، مہم چلانے اور ایم ایل اے خریدنے کے علاوہ کیا عام آدمی کے لیے دوائیں خریدنے کے لیے پیسے نہیں ہیں؟
یہ بھی پڑھیں:
مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حکومتی بے حسی کا شکار ہے اور اس پوری واردات میں دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کریں۔ اس سلسلہ میں بی جے پی کی زیر قیادت ریاستی حکومت پر الزام عائد کرتے نانا پٹولے نے مزید کہا کہ ریاست میں عام لوگوں کی صحت کو لیکر جو نظام ہیں وہ بدعنوانیوں کا شکار ہو چکے ہیں اور پورا نظام وینٹی لیٹر پر ہے۔ سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹرز اور عملہ خاطر خواہ نہیں یہاں ادویات کی قلت ہے۔ اسپتال میں موجود سامان خراب ہونے کی وجہ سے دھول کھا رہے ہیں۔ سرکاری اسپتال موت علاج نہیں موت کے جگہ بن چکے ہیں۔
محکمہ صحت اور محکمہ میڈیکل ایجوکیشن نے 40 فیصد ملائی کھانے کے لیے بروقت ادویات کی خریداری نہیں کی۔ اس لیے 2022 میں مختص کردہ 600 کروڑ کے فنڈز واپس چلے گئے۔ بی جے پی حکومت نے 15 اگست سے ریاست میں مفت صحت خدمات شروع کرنے کا بڑا شور مچایا لیکن حکومت خدمات نہیں دے پا رہی ہے بلکہ اسپتالوں میں موتیں دے رہی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی حکومت کے دوران موت سستی ہو گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ کا شہر تھانے کے سرکاری اسپتال میں ایک ہی رات میں 18 اموات، انکوائری کے لیے بنائی گئی کمیٹی کا کیا ہوا؟ کسی ایک ڈاکٹر یا طبی کارکن کو معطل کرنے سے اس قسم کی چیزیں نہیں رکیں گی۔ متعلقہ وزیر اور وزارت کے اعلیٰ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جب عام لوگ مر رہے ہوں تو متعلقہ محکمے کا وزیر کیا کرتا ہے؟ پٹولے نے یہ بھی کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ کے پاس عقل باقی ہے تو وہ فوری طور پر طبی تعلیم کے وزیر اور صحت عامہ کے وزیر کو برطرف کر دیں۔