مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد میں ایک ایسی شادی ہوئی، جہاں دلہا - دلہن نے ضرورت مندوں اور معذوروں میں سائیکل تقسیم کرکے اپنے ارمان پورے کیے۔
اورنگ آباد کے بھیم نگر بھاؤ سنگھ پورہ میں ایک جوڑے نے اپنی شادی کو کچھ اس طرح منفرد بنا دیا کہ بینڈ باجا اور برات پر ہزاروں روپے خرچ کرنے کے بجائے اس جوڑے نے غریب اور مستحق اسکولی طلبا و طالبات کے لیے دس سائیکلیں اور پیروں سے معذور افراد کے لیے تین پہیوں والی سائیکلوں کا انتظام کیا اور ان میں یہ سازوسامان تقسیم کیے۔
واضح رہےکہ دلہا سنویدھان راوت پیشے سے انجینیئر ہے۔ لیکن لاک ڈاؤن کے سبب ملازمت سے محروم ہوچکے ہیں۔ فی الحال وہ ایک ہوٹل چلا رہے ہیں۔ پریشانی اور نامساعد حالات کے باوجود اس نوجوان نے دوسروں کو بھی اپنی خوشی میں شامل کیا۔
معذوروں کی خدمت ہی خدا کی خدمت ہے اسی لیے ہم لوگ نے بے سہاروں میں سائیکل تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا۔ کیونکہ پہاڑی علاقے کے طلبا و طالبات کو شہر تک جانے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
شادی کی دوسری اہم بات یہ رہی کہ مذہبی رسومات کو پس پشت ڈال کر قومی ترانہ جن گن من پر شادی انجام پائی۔ اس تقریب میں بلا لحاظ مذہب و ملت تمام لوگوں نے شرکت کی۔ شادی کی تمام رسومات انتہائی سادگی سے انجام دی گئی۔ دلہے کے بھائی کا کہنا ہے کہ باہمی اتحاد اور انسانیت کو عام کرنا اس شادی کا اہم مقصد ہے۔
شادی بیاہ کی تقریبات میں لاکھوں کروڑوں کا خرچ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ لیکن پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک بے روزگار نوجوان نے اپنی خوشیوں میں جس انداز میں بے سہارا اور ضرورت مندوں کا خیال رکھا۔ اس کی جتنی ستائش کی جائے وہ کم ہے۔ یہ شادی ان دولت مندوں اور اہل ثروت لوگوں کے لیے ایک سبق ہے جو اپنے ارمان پورے کرنے کے نام پر کروڑوں روپیے پانی کی طرح بہا دیتے ہیں۔