کارپوریشن میں اس وقت تعینات میونسپل کمشنر پروین اسٹیکر نے ٹروناٹ کورونا ٹیسٹنگ مشین کو ایک کمپنی سے خریدا تھا مگر موجودہ میونسپل کمشنر کو یہ مشین کچھ زیادہ راس نہیں آئی جسکی وجہ سے یہ مشین اندرا گاندھی ہسپتال میں مہینوں سے بند پڑی ہوئی ہے۔
ٹروناٹ کورونا ٹیسٹنگ مشین کو تقریباً تیس لاکھ روپے میں خریدا گیا لیکن کارپوریشن ٹیسٹ کے لیے استعمال ہونے والی ٹیسٹنگ کٹ کو خریدنے سے قاصر ہے جس پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
کورونا متاثر افراد کی تشخیص کے لیے اس خصوصی مشین اور اسکے استعمال میں آنے والی دیگر چیزوں کےلیے تقریباً 91 لاکھ 32 ہزار روپے خرچ کئے گئے لیکن صرف 232 مریضوں کی ہی جانچ کی گئی
ائ ٹی وی بھارت نمائندے کے پاس موجود کارپوریشن کے دستاویزات کے مطابق کورونا متاثر مریضوں کی جانچ کے لیے میونسپل کارپوریشن نے ٹروناٹ نامی مشین کو 30 لاکھ 52 ہزار روپے میں خریدا تھا جس سے کورونا متاثرہ مریضوں کی چند گھنٹوں کے اندر رپورٹ آنے کے بعد صحیح وقت علاج کیا جاسکے۔
عام طور پر کورونا رپورٹ آنے میں تین تا پانچ دن درکار ہوتے ہیں جس سے کورونا کے تیزی سے پھیلنے کا خدشہ رہتا ہے۔
ٹروناٹ مشین کی خریداری کے بعد کارپوریشن نے کمپنی کو تین لاکھ 39 ہزار روپئے بھی ادا کردیئے ہے اور انتظامیہ نے تقریباً پچاس لاکھ 40 ہزار روپے سے ہائی کوالٹی چار سو پیس اے جی کٹ خریدا اور 4 جولائی یہ رقم بھی ادا کردی گئی۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب ایک گھنٹہ کے اندر رپورٹ دینے والی مشین کارپوریشن کے پاس موجود تھی تو اس کٹ کی ضرورت کیوں پڑی؟
کارپوریشن نے کورونا کے نام پر پیسہ پانی کی طرح بہایا ہے۔ پانچ فیور سینٹر، کارپوریشن عمارت اور اندرا گاندھی ہسپتال کے لیے پانچ لاکھ 90 ہزار روپے کے تھرمل اسکینرز کی خریداری کی گئی جبکہ اس رقم سے 270 سے زیادہ تھرمل اسکینرز خریدے جاسکتے تھے۔
سب سے زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ جس ٹروناٹ کورونا ٹیسٹ کے لئے کارپوریشن نے 30 لاکھ سے زیادہ کی رقم ادا کی اس مشین کو سپلائی کرنے والی کمپنی نے اترپردیش سمیت دیگر ریاستوں کو 13 لاکھ روپے میں یہ مشینیں دی ہیں۔
مشین سے جانچ بند ہونے کے مسئلہ پر جب میونسپل کمشنر پنکج آشیا سے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ فی الحال ٹیسٹنگ چپ موجود نہیں ہے جبکہ اسے منگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے مشین کی زیادہ قیمت ادا کرنے کے سوال پر معاملہ کی جانچ کرانے کا اعلان کیا ہے۔