ہاتھرس متاثرہ کے اہلخانہ کو انصاف دینے کی بجائے اترپردیش کی حکومت انہیں دھمکیاں دے رہی ہے۔ اس باتوں کا اظہار مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر بالا صاحب تھورات نے کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اترپردیش کے ہاتھرس میں ہوئے جنسی زیادتی کے واقعہ نے ملک کو شرمندہ کر دیا ہے لیکن اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی ہمدردی ہنوز سورہی ہے۔ یوگی حکومت کے ذریعے اس معاملے میں نہایت غیر ذمہ داری و آمریت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کے اقتدار والی ریاستوں میں خواتین محفوظ نہیں ہیں۔ بیٹی بچاؤ کا نعرہ دینے والے وزیراعظم نریندرمودی بھی خاموش ہیں۔
بالا صاحب تھورات نے کہا کہ 'کانگریس پارٹی اترپردیش کی مغرور و آمر حکومت سے جواب طلب کرنے کے لیے پیر کو ریاست گیر ستیہ گرہ کرے گی۔ ریاست کے تمام اضلاع و صدر دفاتر کے سامنے یہ ستیہ گرہ کی جائے گی۔
انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ 'ہاتھرس معاملے کی تفتیش سپریم کورٹ کے ذریعے ہونی چاہیے۔ ہاتھرس کے کلکٹر کو معطل کیا جائے، متاثرہ کی لاش کو پولیس نے پٹرول ڈال کر کیوں جلایا؟ اترپردیش انتظامیہ نے کیوں مسلسل گمراہ کیا؟ متاثرہ کے اہلِ خانہ کو دھمکیاں کیوں دی گئیں نیز جس لاش کو جلایا گیا وہ متاثرہ کی ہی تھی اس بات پر کیسے یقین کیا جائے؟ ان سوالوں کے جواب حاصل کرنا متاثرہ کے اہلِ خانہ کا حق ہے اور ان سوالوں کے جواب اترپردیش کی یوگی حکومت کو دینا ہی پڑے گا۔
بالا صاحب نے کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کے متکبرانہ و آمرانہ مزاج نے جمہوریت کو بالائے طاق رکھ دیا ہے۔ کانگریس کے سینیئر رہنما راہل گاندھی اور جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کو ہاتھرس جانے سے روکا گیا اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی، انہیں دھکا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 'اترپردیش حکومت کی جبر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مہاراشٹر سمیت پورے ملک میں کانگریسی کارکنان سڑکوں پر نکل آئے اور اپنے غم وغصے کا اظہار کیا۔ بالآخر مجبور ہو کر اتر پردیش حکومت نے راہل گاندھی و پرینکا گاندھی کو متاثرہ کے اہل خانہ سے ملاقات کرنے کی اجازت دی لیکن جاتے ہوئے راستے میں کانگریس کارکنان کو لاٹھیوں سے مارا گیا اور اہنکار کے نشے میں ڈوبے ہوئے پولیس افسران نے آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے کپڑے کو ہاتھ لگانے کی حد تک پہنچ گئے۔ اس سے یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی خواتین کے تئیں ذہنیت کا اندازہ ہوتا ہے۔