یہ میٹرو عام لوگوں کے لئے آئندہ مئی مہینے سے شروع کر دی جائے گی۔ اس کے لئے کل 576 کوچ بنگلور سے چار حصوں میں ممبئی پہنچیں گے۔
واضح رہے کہ 2014 میں ممبئی میں پہلی میٹرو گھاٹکوپر سے اندھیری کے درمیان چلائی گئی تھی۔ 7برس بعد دہیسر سے ڈی این۔ نگر اور اندھیری سے دہیسر رواٹ پر مسافروں کے لئے جاری کی جا رہی ہے۔
ایم ایم آر ڈی اے کے ذریعہ میٹرو لائنوں اور اسٹیشنوں کی تعمیر آخری مرحلے میں ہے۔ اس روٹ پر چلنے والی میٹرو ٹرین کی تعمیر کی ذمہ داری بی ای ایم ایل نامی کمپنی کو سونپی گئی ہے۔
یہ ممبئی میں چلنے والی اولین ملک ساختہ ٹرین ہے جس کے تمام کوچ اے سی ہیں۔ اس کے خودکار دروازے ہیں۔ مسافروں کے لیے اعلان اور انفارمیشن سسٹم کام کر رہا ہے۔
مسافروں کو آنے اور جانے سے پھسلنے سے روکنے کے لئے ان کوچوں کی اندرونی سطح کو اینٹی اسکیڈڈ کیا گیا ہے۔ ہر باکس میں آگ بجھانا اور دیگر ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ضروری سامان موجود ہے۔
اس میٹرو میں ہر کوچ اور پلیٹ فارم پر سی سی ٹی وی نگرانی ہوگی۔ مسافروں کو مدد کےلئے ہر کوچ میں سوئچ بھی دیا جاتا ہے۔ ماحولیاتی تحفظ اور جسمانی تندرستی کومد نظر رکھتے ہوئے اس میٹرو کے ہر کوچ میں دو سائیکلیں لگانے کا بھی انتظام ہے۔
ہر معذور فرد کے لئے وہیل چیئر پر سفر کرنے کا الگ انتظام ہے۔ نیا میٹرو کس طرح کا نظر آئے گا؟ کیا نیا میٹرو بغیر ڈرائیور ہو گا؟ توقع ہے کہ دونوں میٹرو مئی میں چلیں گےڈرائیور لیس (بغیر ڈرائیور والی) میٹرواس میٹرو لائن پر ہر ٹرین کی رفتار کی حد 80 کلومیٹر فی گھنٹہ رکھی گئی ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس میٹرو میں موٹر مین نہیں ہوگا۔ ڈرائیور لیس میٹرو خود بخود چلے گا۔ لیکن مسافروں کوحفاظت کے پیش نظر یہ ٹرینیں موٹر مین کے ساتھ شروع میں ہی چلیں گی۔ اس کے بعد ان کے آنے اور جانے کا کام خود بخود شروع ہوجائے گا۔ اس نظام میں جدید ترین ٹیکنالوجی کی ایک وسیع رینج ہے جس میں متغیر وولٹیج متغیر فریکوئنسی (وی وی وی ایف)، رفتار کنٹرول اور حفاظت کے لئے ٹرین کنٹرول اور انتظامی نظام ہے۔
ہر باکس میں انٹرنیٹ کے استعمال کے لئےآپٹیکل فائبر نیٹ ورک موجود ہے۔ ان کوچوں کا ڈیزائن توانائی کے تحفظ کو ترجیح دیتا ہے اور بجلی کی بندش کی صورت میں متبادل غیر روایتی توانائی استعمال کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:
ممبئی میں یکم فروری سے لوکل ٹرینیں چلانے کی اجازت، عوام میں خوشی
دیسی میٹرو ٹرینیں اگلے ہفتے آئیں گی۔ غیر ملکی میٹرو سے زیادہ معا شی بی ای ایم ایل میں تیار کیے جانے والے ہر کوچ کے لئے اوسطاً 8 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ ان کوچز کو بین الاقوامی سطح پر تیار کرنے میں اوسطا 10کروڑ روپے لاگت آتی ہے۔ ان دونوں راستوں کے لئے378 کوچ مرحلہ وار ممبئی پہنچیں گے۔ ہر ٹرین میں 6 کوچ ہیں اور مجموعی طور پر 62 ریک اس راستے پر ممبئی واسیوں کی خدمت کریں گی۔ ہر کوچ میں 328 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ جبکہ ایک کوچ میں 380 مسافر سوار ہوسکتے ہیں اسی طرح ایک ٹرین میں 2280 مسافروں کے سفر کرنے کی گنجائش ہے۔ ان کوچوں کی تیاری کے لئے مجموعی طور پر 3510 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ اب اس روٹ پر96 ٹرینوں کو چلانے کا منصوبہ ہے جبکہ کوچوں کی مجموعی تعداد 567 ہوجائے گی۔ واضح رہے کہ چھ مہینوں میں پہلی چھ ٹرینیں آنے والی تھیں۔ باقی تین ٹرینیں اگلے تین سالوں میں آئیں گی۔