ممبئی:کرناٹک انتخابات کے نتائج میں کانگریس کی فتح اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مہاراشٹر میں شندے-فڑنویس حکومت خاموش ہے۔ وزیر اعلی ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کا خیال ہے کہ اس وقت عوام کی ہمدردی ادھو ٹھاکرے خیمے کے ساتھ ہے۔ ایسے میں وہ بی ایم سی کے قبل از وقت انتخابات کا خطرہ مول نہیں لینا چاہئے۔اس کے پیچھے سیاسی حلقوں میں یہ قیاس آرائی ہے کہ شندے-فڑنویس حکومت ادھو ٹھاکرے کے تئیں پیدا ہونے والی ہمدردی کی لہر کے ختم ہونے کا انتظار کرے گی۔
بی جے پی اور ایکناتھ شندے گروپ کو اس کے ساتھ ہی مہا وکاس اگھاڑی میں کچھ پھوٹ پیدا ہونے کا بھی انتظار رہے گا۔ اگر ایکناتھ شندے گروپ کے لیڈر کی بات مانی جائے تو بی جے پی بھی بی ایم سی انتخابات کو لیکر جلد بازی نہیں کرنا چاہتی ہے۔ اس لئے اب یہ الیکشن اگلے برس ہونے کا امکان ہے۔
مہاراشٹر کے 23 میونسپل کارپوریشنوں اور 26 ضلع پریشدوں میں ہونے والے انتخابات کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ دو برسوں سے ان جگہوں پر منتظمین ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ ان انتخابات کے حوالے سے درجنوں درخواستیں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ کئی مقامات پر درخواستوں کی وجہ سے سپریم کورٹ کے حکم کے بغیر انتخابات نہیں ہو سکتے۔
یہ بھی پڑھیں:Rajnath Singh آج جب بھارت بولتا ہے تو پوری دنیا کان کھول کر سنتی ہے، راج ناتھ سنگھ
ساتھ ہی سپریم کورٹ کے حکم سے ادھو ٹھاکرے گروپ کو نئی طاقت ملی ہے۔ مہاوکاس اگھاڑی کے کنوینر شرد پوار کے گھر پر تینوں پارٹیوں کی میٹنگ ہوئی ہے ایسے میں شندے-فڑنویس حکومت کے پاس مہاوکاس اگھاڑی کے اتحاد کے سامنے بلدیاتی انتخابات کرانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔