ETV Bharat / state

نابالغ سے عصمت دری کے ملزم کے ساتھ کوئی رحم نہیں :ہائی کورٹ

author img

By

Published : Dec 23, 2019, 7:13 PM IST

عدالت نے اپنے حکم میں کہا 'ایک مہذب سماج میں ایسے جنونی افراد کا کوئی مقام نہیں ہے اور ایسے مجرمین کو سزا دینے میں نا ہی رحم کرنا چاہیئے اور نہ ہی نرمی برتنی چاہیئے بلکہ انہیں سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیئے'۔

child molesters should be dealt strictly: mumbai high court
نابالغ سے عصمت دری کے ملزم کے ساتھ کوئی رحم نہیں :ہائی کورٹ

ممبئی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ایک نابالغ بچے سے آبروریزی کے ایک ملزم کو نچلی عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کی توثیق کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ نابالغ سے عصمت دری کرنے والے ملزم کو سزا دینے کے معاملے میں کسی بھی قسم کا رحم نہیں کرنا چاہیئے ۔

جسٹس پرتھوی راج چوہان نے گزشتہ دنوں ساگر دھوری نامی ایک مجرم کی نچلی عدالت کی جانب سے تجویز کی گئی سزا کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو رد کرتے ہوئے اس ضمن میں عینی شاہدین اور دیگر ثبوتوں کو قابل قبول تسلیم کیا اور اپنے حکم میں جون 2018 کو نچلی عدالت کی جانب سے مجرم کو دس برس کی سزا دیئے جانے کو درست قرار دیا۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا 'ایک مہذب سماج میں ایسے جنونی افراد کا کوئی مقام نہیں ہے اور ایسے مجرمین کو سزا دینے میں نا ہی رحم کرنا چاہیئے اور نہ ہی نرمی برتنی چاہیئے بلکہ انہیں سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیئے تا کہ اس قسم کے واقعات پر روک لگائی جا سکے'۔

جسٹس چوہان نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ ایسے مجرم سے اصلاح کی امید ہی نہیں کی جا سکتی ہے کیونکہ مجرم ایک بالغ شخص تھا اور اسے علم تھا کہ متاثرہ لڑکی کمسن اور نابالغ ہے نیز اس کے ساتھ عصمت دری کرنا کتنا بڑا جرم ہے۔

استغاثہ کے مطابق مجرم دھوری تھانہ ضلع میں رہائش پذیر تھا اور اس نے اپریل 2018 کو اپنے پڑوس میں رہنے والی پانچ سالہ بچی کو موبائل پر فلم دکھانے کے بہانے اپنے گھر لے جا کر اس کی عصمت دری کی تھی۔

متاثرہ بچی کی ایک سہیلی نے اسے مجرم کے گھر جاتے ہوئے دیکھا تھا جس نے پڑوس کی عورت کو اس سے مطلع کیا بعد میں جب پڑوس کی عورت مجرم کے گھر گئی تو گھر بند تھا لیکن دروازے میں واقع سوراخ سے جب اس نے اندر کا حال دیکھا تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ مجرم معصوم بچی کے ساتھ جبراً جنسی زیادتی کر رہا تھا۔

ممبئی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ایک نابالغ بچے سے آبروریزی کے ایک ملزم کو نچلی عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کی توثیق کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ نابالغ سے عصمت دری کرنے والے ملزم کو سزا دینے کے معاملے میں کسی بھی قسم کا رحم نہیں کرنا چاہیئے ۔

جسٹس پرتھوی راج چوہان نے گزشتہ دنوں ساگر دھوری نامی ایک مجرم کی نچلی عدالت کی جانب سے تجویز کی گئی سزا کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو رد کرتے ہوئے اس ضمن میں عینی شاہدین اور دیگر ثبوتوں کو قابل قبول تسلیم کیا اور اپنے حکم میں جون 2018 کو نچلی عدالت کی جانب سے مجرم کو دس برس کی سزا دیئے جانے کو درست قرار دیا۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا 'ایک مہذب سماج میں ایسے جنونی افراد کا کوئی مقام نہیں ہے اور ایسے مجرمین کو سزا دینے میں نا ہی رحم کرنا چاہیئے اور نہ ہی نرمی برتنی چاہیئے بلکہ انہیں سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیئے تا کہ اس قسم کے واقعات پر روک لگائی جا سکے'۔

جسٹس چوہان نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ ایسے مجرم سے اصلاح کی امید ہی نہیں کی جا سکتی ہے کیونکہ مجرم ایک بالغ شخص تھا اور اسے علم تھا کہ متاثرہ لڑکی کمسن اور نابالغ ہے نیز اس کے ساتھ عصمت دری کرنا کتنا بڑا جرم ہے۔

استغاثہ کے مطابق مجرم دھوری تھانہ ضلع میں رہائش پذیر تھا اور اس نے اپریل 2018 کو اپنے پڑوس میں رہنے والی پانچ سالہ بچی کو موبائل پر فلم دکھانے کے بہانے اپنے گھر لے جا کر اس کی عصمت دری کی تھی۔

متاثرہ بچی کی ایک سہیلی نے اسے مجرم کے گھر جاتے ہوئے دیکھا تھا جس نے پڑوس کی عورت کو اس سے مطلع کیا بعد میں جب پڑوس کی عورت مجرم کے گھر گئی تو گھر بند تھا لیکن دروازے میں واقع سوراخ سے جب اس نے اندر کا حال دیکھا تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ مجرم معصوم بچی کے ساتھ جبراً جنسی زیادتی کر رہا تھا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.