اورنگ آباد سے پندرہ کلو میٹر فاصلے پر واقع پاٹودہ گاؤں ہر معاملے میں اپنی منفرد شناخت رکھتا ہے، جدید سہولیات فراہم کرنے کے معاملے میں بھی اس گاؤں کا کوئی ثانی نہیں ہے، ساڑھے تین ہزار کی آبادی والے اس گاؤں میں پانی، بجلی ، سڑک جیسی بنیادی سہولیات کے علاوہ بہت ساری ایسی سہولیات بھی فراہم کی گئی ہیں جو بڑے بڑے شہروں میں بھی میسر نہیں ہیں۔
دیوالی کے موقع پر پاٹودہ گاؤں کے لوگوں کی خوشیوں میں مٹھاس گھولنے کے لیے گرام پنچایت نے ہر ایک گھر کو محض پانچ سو روپئے پچیس کلو شکر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ گاؤں کے سرپنچ بھاسکر راؤ پیرے کا کہنا ہیکہ گاؤں کے لوگ صدفیصد ٹیکس ادا کرتے ہیں اور گرام پنچایت اسکیموں کی شکل میں انھیں لوٹادیتی ہے۔
پاٹودہ گاؤں کو مہاراشٹر میں مثالی گاؤں کا ایوارڈ مل چکا ہے، سابق صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام کے دور میں اس گاؤں کو نرمل گاؤں کا ایوارڈ بھی ملا تھا۔ پاٹودہ میں بنیادی سہولیات کے علاوہ صنفی بھید بھاؤ کی گنجائش نہیں اور نہ ہی ذات پات کی کوئی جگہ ہے، اس کے علاوہ اس گاؤں میں مفت وائی فائی، بزرگوں کے لیے مفت کھانا، چار قسم کا پانی یعنی گرم، پیوری فائی اور استعمال کے علاوہ کھیتی کے لیے چوبیس گھنٹے پانی کی سہولت ہے۔ پنچایت کی جانب سے اناج مفت میں پیس کر دیا جاتا ہے اور پورے گاؤں میں کہیں بھی کوئی نالی نہیں دکھائی دیتی۔
گاؤں کے سرپنچ کا کہنا ہیکہ اے پی جے عبدالکلام ان کا آدرش ہے۔ پاٹودہ گاؤں میں ہر گھر کے سامنے آپ کو نام کی تختی نظر آئے گی اس میں مالک اور مالکین کا نام درج ہوتا ہے یعنی جائیداد میں میاں بیوی دونوں برابر کے حصے دار ہوتے ہیں، اس کے علاوہ اس گاؤں میں ماحولیاتی آلودگی سے بچاؤ کی تمام تدابیر اختیار کی گئی ہیں، ہر گھر میں درخت لازمی ہے، گاؤں کے لوگ خوشی خوشی سالانہ چار ہزار روپئے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ یہ ٹیکس کورونا وبا کے دوران بھی گرام پنچایت کو موصول ہوا۔ یہی وجہ ہیکہ گاؤں میں اب دیوالی کی دھوم ہے لیکن گرام پنچایت نے آتش بازی پر روک لگا دی ہے۔ اس لیے شور شرابہ تو نہیں لیکن دیوالی کی مٹھائیاں یہاں خوب تقسیم ہوگی یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے۔