عدالت کا کہنا ہے کہ پرامن احتجاج شہریوں کا بنیادی حق ہے اور نقص امن کے نام پر انھیں احتجاج سے روکا نہیں جاسکتا، عدالت نے یہ فیصلہ منجلے گاؤں کے ایک سماجی کارکن افتخار زکی کی درخواست پر سنایا ہے۔
عدالت نے اپنے تبصرے میں موجودہ تحریک کا ریشمی رومال تحریک سے موازانہ کیا ہے اور یہ بھی کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے ملک دشمن یا غدار نہیں کہلاتے ہیں۔
بینچ نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے لیے عدالت کا رخ کرنے والے بیڑ کے سماجی کارکن افتخار زکی شیخ نے عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا ہے کہ عدالت کے اس فیصلے نے دستوری قدروں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
بیڑ میں اسوسی ایشن پرٹیکشن آف سیول رائٹ کے ڈیویژنل کوآرڈینیٹر افتخار زکی کے مطابق منجلے گاؤں پولیس کے رویے کی وجہ سے انھیں عدالت کا رخ کرنا پڑا اور یہ قدم ہر کسی کے حق میں بہتر ثابت ہوا، عدالت کے اس فیصلے سے عوام کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ بیڑ کے منجلےگاؤں کی پولیس نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا اور الٹا اجازت طلب کرنے والوں کو ہی نوٹس جاری کرکے پابند کرنے کی کوشش کی تھی اتنا ہی نہیں دھرنے کے مقام پر پہنچ کر احتجاج ختم کرنے پر بھی زور دیا تھا جس کے سبب عوام نے عدالت کا رخ کیا اور عدالت نے احتجاج کو عوام کا حق قرار دیا ہے ۔