ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں مولانا ارشد نے کہا کہ ملک میں جن ریاستوں میں بی جے پی حکومت ہے وہاں انھیں میٹنگ کی اجازت نہیں ملی ہے اسی لیے جمعیت کی اس اہم میٹنگ کے لیے انھیں ممبئی کا رخ کرنا پڑا ہے اگر انھیں اترپردیش میں ہی میٹنگ کی اجازت مل جاتی تو وہ وہیں میٹنگ منعقد کرتے۔
مولانا ارشد مدنی نے یہ بھی کہا کہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف جاری احتجاج صرف مسلمانوں کی جانب سے نہ ہو کیونکہ اس سے بی جے پی پالیسیوں کو قوت ملے گی بلکہ اس قانون کی مخالفت میں ہندو مسلم دونوں آگے آنے چاہیے تبھی جمعیت اس احتجاج کی تائید کرے گی۔
سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ہونے والے احتجاج میں حصہ لیگی لیکن یہ احتجاج صرف مسلما نوں کا نے ہو بلکہ ہندو مسلم دونوں کی آمیزش کا احتجاج ہونا چاہئے جسکی نہم ہمیشہ حمایت کریں گے۔
ایم آئی ایم رہنما وارث پٹھان کے حالیہ متنازعہ بیان کے تعلق سے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ وہ اس طرح کے بیان اور اس طرح کے لوگوں کی سخت مخالفت کرتے ہیں جن سے ملک میں بدامنی اور لوگوں کے دلوں میں دراڑ پیدا ہوتی ہو۔
انھوں نے یہ بھی کہا اس میٹنگ میں ابھی فیصلے نہیں لیے گئے ہیں کیونکہ یہ ایک صدارتی میٹنگ ہے بلکہ آئندہ روز کی میٹنگ میں فیصلے لیے جائیں گے۔