ETV Bharat / state

'حزبِ اختلاف کی حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے کا کھیل جاری'

ملک کو درپیش سنگین مسائل سے چشم پوشی کرتے ہوئے، حزبِ اختلاف کی زیر قیادت ریاستی حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے کا 'قومی کام' مرکزی حکومت پردے کے پیچھے سے کھیل رہی ہے۔

حزبِ اختلاف کی حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے کا کھیل پردے کے پیچھے سے جاری
حزبِ اختلاف کی حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے کا کھیل پردے کے پیچھے سے جاری
author img

By

Published : Jul 14, 2020, 7:42 PM IST

شیو سینا کے اخبار سامنا میں آج شائع ایک اداریے میں مرکزی حکومت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت اپوزیشن حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے کے درپے ہے۔


اخبار نے ملک کو درپیش مختلف مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ کانگریس پارٹی کے اندرونی معاملات میں غیر ضروری مداخلت کر کے اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت ( ہارس ٹریڈینگ) کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔

ملک کو متعدد مسائل کا سامنا ہے، کورونا کے باعث ملک کی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے، لداخ میں چینی دراندازی اور سرحد پر ہمارے 20 فوجیوں کا خون ابھی بھی تازہ ہے، مگر اس کے باوجود بی جے پی کی قیادت کانگریس کے اندرونی تنازعہ میں پاؤں اڑا کر راجستھان میں اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔

اخبار نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ سیاسی صحرا میں بغاوت کا طوفان پیدا کر کے بی جے پی کیا حاصل کرنے والی ہے؟ یہ پارلیمانی جمہوریت کے لیے خطرناک ہوگا۔ بی جے پی کے پاس ملک میں مکمل اقتدار ہے، حزب اختلاف کے لیے انہیں کچھ جگہ چھوڑنا چاہیے۔


کمل ناتھ حکومت کا تختہ پلٹے کا ذکر کرتے ہوئے سامنا نے لکھا کہ جب سے ملک کورونا بحران سے دوچار ہے ، بھارتیہ جنتا پارٹی کچھ مختلف نوعیت کے اقدامات پر عمل پیرا ہے۔ اس مدت کے دوران ، بی جے پی نے مدھیہ پردیش میں کانگریس کی کمل ناتھ حکومت کا تختہ پلٹ دیا۔ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی اپنی زبان پر لگا لہو ہضم ہونے سے پہلے ہی راجستھان میں گہلوت حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش میں ہے ، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ ممکن نہیں ہے۔


اخبار نے مزید لکھا کہ سچن پائلٹ پر 30 اراکین اسمبلی کے ساتھ راجستھان میں بغاوت کی افواہ پھیلی ہوئی ہے، لیکن اس تعداد میں تضاد ہے۔ راجستھان کی 200 رکنی اسمبلی میں کانگریس کے 107 ارکان اسمبلی اور بی جے پی کے 72 ایم ایل اے ہیں۔ آزاد امیدوار اور دیگر اراکین اسمبلی بھی حکومت کے ساتھ تھے۔ ان میں سے کچھ روایتی طور پر کنارے پر کھڑے ہیں۔


پائلٹ کا دعویٰ ہے کہ کانگریس کی حکومت اب اقلیت میں ہے۔ اگرچہ پائلٹ کا بیان درست ہے ، تاہم حکومت کا مستقبل اسمبلی پر منحصر ہوگا۔ قانون ساز پارٹی کے رہنما اور وزیر اعلی اشوک گہلوت کے ذریعہ بلائے گئے کانگریس کے اراکین اسمبلی کے اجلاس میں دس سے بارہ اراکین اسمبلی نے شرکت کی جو پائلٹ حامی سمجھے جاتے ہیں۔ لہذا ، اصل تعداد اسمبلی میں سروں کی گنتی کے بعد ہی معلوم ہوگی۔ جب تک ارکان اسمبلی کے سرروں کی گنتی مناسب طور پر نہیں کی جاتی ، بھارتیہ جنتا پارٹی آگے نہیں آئے گی اور کچھ نہیں کرے گی۔


بھارتیہ جنتا پارٹی اس کے لئے کھلے عام کچھ نہیں کر رہی ہے۔ اور اشوک گہلوت حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا ' قومی کام ' پردے کے پیچھے چل رہا ہے۔ اس وقت ، بی جے پی کے نقطہ نظر سے ، پائلٹ کا کھیل کانگریس کا اندرونی مسئلہ ہے اور اس کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

شیو سینا کے اخبار سامنا میں آج شائع ایک اداریے میں مرکزی حکومت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت اپوزیشن حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے کے درپے ہے۔


اخبار نے ملک کو درپیش مختلف مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ کانگریس پارٹی کے اندرونی معاملات میں غیر ضروری مداخلت کر کے اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت ( ہارس ٹریڈینگ) کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔

ملک کو متعدد مسائل کا سامنا ہے، کورونا کے باعث ملک کی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے، لداخ میں چینی دراندازی اور سرحد پر ہمارے 20 فوجیوں کا خون ابھی بھی تازہ ہے، مگر اس کے باوجود بی جے پی کی قیادت کانگریس کے اندرونی تنازعہ میں پاؤں اڑا کر راجستھان میں اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔

اخبار نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ سیاسی صحرا میں بغاوت کا طوفان پیدا کر کے بی جے پی کیا حاصل کرنے والی ہے؟ یہ پارلیمانی جمہوریت کے لیے خطرناک ہوگا۔ بی جے پی کے پاس ملک میں مکمل اقتدار ہے، حزب اختلاف کے لیے انہیں کچھ جگہ چھوڑنا چاہیے۔


کمل ناتھ حکومت کا تختہ پلٹے کا ذکر کرتے ہوئے سامنا نے لکھا کہ جب سے ملک کورونا بحران سے دوچار ہے ، بھارتیہ جنتا پارٹی کچھ مختلف نوعیت کے اقدامات پر عمل پیرا ہے۔ اس مدت کے دوران ، بی جے پی نے مدھیہ پردیش میں کانگریس کی کمل ناتھ حکومت کا تختہ پلٹ دیا۔ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی اپنی زبان پر لگا لہو ہضم ہونے سے پہلے ہی راجستھان میں گہلوت حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش میں ہے ، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ ممکن نہیں ہے۔


اخبار نے مزید لکھا کہ سچن پائلٹ پر 30 اراکین اسمبلی کے ساتھ راجستھان میں بغاوت کی افواہ پھیلی ہوئی ہے، لیکن اس تعداد میں تضاد ہے۔ راجستھان کی 200 رکنی اسمبلی میں کانگریس کے 107 ارکان اسمبلی اور بی جے پی کے 72 ایم ایل اے ہیں۔ آزاد امیدوار اور دیگر اراکین اسمبلی بھی حکومت کے ساتھ تھے۔ ان میں سے کچھ روایتی طور پر کنارے پر کھڑے ہیں۔


پائلٹ کا دعویٰ ہے کہ کانگریس کی حکومت اب اقلیت میں ہے۔ اگرچہ پائلٹ کا بیان درست ہے ، تاہم حکومت کا مستقبل اسمبلی پر منحصر ہوگا۔ قانون ساز پارٹی کے رہنما اور وزیر اعلی اشوک گہلوت کے ذریعہ بلائے گئے کانگریس کے اراکین اسمبلی کے اجلاس میں دس سے بارہ اراکین اسمبلی نے شرکت کی جو پائلٹ حامی سمجھے جاتے ہیں۔ لہذا ، اصل تعداد اسمبلی میں سروں کی گنتی کے بعد ہی معلوم ہوگی۔ جب تک ارکان اسمبلی کے سرروں کی گنتی مناسب طور پر نہیں کی جاتی ، بھارتیہ جنتا پارٹی آگے نہیں آئے گی اور کچھ نہیں کرے گی۔


بھارتیہ جنتا پارٹی اس کے لئے کھلے عام کچھ نہیں کر رہی ہے۔ اور اشوک گہلوت حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا ' قومی کام ' پردے کے پیچھے چل رہا ہے۔ اس وقت ، بی جے پی کے نقطہ نظر سے ، پائلٹ کا کھیل کانگریس کا اندرونی مسئلہ ہے اور اس کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.