کانگریس پارٹی کے سابق رکن پارلیمان اور معروف اسلامک اسکالر عبیداللہ خان اعظمی بھیونڈی کے شاہین باغ پہنچے ۔
صحافیوں سے بات چیت کے دوران انہوں نے موجودہ مرکزی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں نافذ کیا جانے والا شہریت ترمیمی قانون سنویدھان کے خلاف ہے اس لیے لوگوں میں زبردست بے چینی ہے اور ملک کی عوام سڑکوں پر ہے۔ 33 یونیورسٹی کے طلبا احتجاج کررہے ہیں حکومت لاٹھی ڈنڈے کا استعمال کرکے عوام کی آواز دبانے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ ایسے شہریت ترمیمی قانون این پی آر اور این آرسی کی کیا ضرورت ہے جو ملک میں بے چینی پیدا کردے اور بھارت کے شہریوں کی شہریت چھین لیں۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت برطانوی حکومت کی طرز پر لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی پر کام کررہی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ بھارت کی دو بڑی قوم انگریزی حکومت کے خلاف 'ہندو 'کے ' ہ' اور مسلمان کے ' م ' سے مل کر ہم بنا اور انگریزوں کے خلاف لڑے تو انہیں ملک چھوڑ کر جانے پر مجبور ہونا پڑا تھا ایک بار پھر ملک کی آزادی بچانے کے لیے ہندو اور مسلمان کو ایک ہوکر لڑنا ہوگا۔
انہوں نے حیدرآباد کے آدھارریجنل دفتر کی جانب سے 127 افراد پر کی جانے والی کارروائی کے سوال پر کہاکہ ہم حکومت ہند کے قانون کو بھی مسترد کرتے ہیں تو ایسے ریجنل آفیسر جیسے چوکیدار کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔