لاک ڈاؤن اور کرفیوکے سبب پاور لوم کارخانوں کے ساتھ ہی اس سے وابستہ سائزنگ اور ڈائنگ کمپنیاں بھی ٹھپ پڑی ہوئی ہیں۔جس کے سبب مالک اورمزدور دونوں کا حال بُرا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق صنعت پارچہ بافی اور اس سے منسلک دیگرکارخانوں کے بند ہوجانے سے یومیہ تقریباً سو کروڑ روپوں سے زائد کا نقصان کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔بند کارخانوں کے مالکان کم از کم بجلی بل،اسٹاف،مینٹیننس اور دیگر اخراجات سے پریشان ہے۔
پیڈکسل کے سابق صدر اور پدمانگر پاور لوم ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر پرشوتم ونگا کے مطابق شہر اور مضافات میں تقریباً 6 لاکھ پاور لوم کارخانے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق بھیونڈی میں مختلف اقسام کے روزانہ ڈھائی سے تین کروڑ میٹر گرے کلاتھ تیار کیے جاتے تھے ۔اوسط درجے کے گرے کپڑے کی قیمت اگر 30 روپے فی میٹر کی شرح بھی مان لی جائے تو تقریباً 90 کروڑ روپے یومیہ کا نقصان ہوا ہے ۔
پاور لوم مالک مہتاب خان کے مطابق پاور لوم کارخانے بند ہونے کے بعد بھی پاور لوم مالکان کا خرچ ہو رہا ہے جس سے مالکان کی حالت ابتر ہوگئی ہے۔کم از کم بجلی بل،مہتا، مقادم،کانڈی والا کی اجرت سمیت دیگر اخراجات کو لے کر تقریبا25تا 30ہزارروپے ماہانہ خرچ ہورہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق کارخانوں کے بند ہونے کے باوجود پورے شہر کے پاور لوم مالکان کو کروڑوں روپے کا خسارہ لاک ڈاؤن کے دوران صرف ایک ماہ میں ہوا ہے۔
بھیونڈی اور مضافات میں ’ہائی اسپیڈ‘ کے تقریبا پانچ ہزار پاورلوم ہیں۔ جن سے روزانہ تقریبا 15 لاکھ میٹر کپڑے تیار کئے جاتے ہیں۔ اب تک تقریباً کروڑ روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔ حکومت کی جانب سے اس صنعت کو دوبارہ شروع کرنے کا حکم تو دے دیا ہے مگر اب ان پاورلوم کارخانوں کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے بھی مالکان کو لاکھوں روپے خرچ کرنا پڑے گا۔ حکومت کی جانب سے ابھی تک اس صنعت کو لیکر کسی بھی طرح کے پیکچ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
کارخانہ مالکان کا صرف ایک ہی سوال ہے کہ مرکزی حکومت کے بیس لاکھ کروڑ کے اقتصادی پیکج میں اس صنعت کیا کیا ہونےوالا ہے۔ شاید اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔