شہر کے پرائیویٹ اسپتالوں کے بند ہونے اور سرکاری اسپتال کے کووڈ 19 اسپتال میں تبدیل ہونے کے بعد شہر کے مریضوں کو آکسیجن کی ضرورت پڑنے پر انہیں اسپتالوں میں وقت پر بیڈ مہیا نہیں ہوتا تھا۔
جس کے سبب آکسیجن بیڈ وقت پر نہ ملنے کے سبب مریضوں کی موت ہو رہی تھی جس کے مدنظر جماعت اسلامی ہند، ایم پی جے اور مکہ مسجد ٹرسٹ نے مسجد کے اندر پانچ آکسیجن بیڈ اور 10 آکسیجن سلنڈر، پانچ ڈاکٹرز کی ٹیم کا انتظام کیا تاکہ سانس لینے کی دشواری والے مریضوں کو وقت پر آکسیجن فراہم کیا جا سکے۔
مسجد ٹرسٹ کی اس کوشش کی تمام حلقوں میں ستائش ہو رہی ہے۔ مسجد صرف نماز پڑھنے کی جگہ نہیں ہے، یہاں ہر وہ کام ہونا چاہئے جس سے سماج کے لوگوں کا فائدہ ہو۔ اسی پر عمل کرتے ہوئے مسجد ٹرسٹیان اس انتہائی اہم فریضہ کو انجام دے رہے ہیں۔
مکہ مسجد کے ٹرسٹی ریاض شیخ نے بتایا کہ مسجد میں پانچ آکسیجن بیڈ اور 10 سلنڈر کی مدد سے تقریباً 123 مریضوں کو مفت میں آکسیجن فراہم کرایا جا چکا ہے۔
اس مسجد کے دروازے آکسیجن کے لیے سبھی قوم و مذہب کے لیے کھلے ہوئے ہیں، وہ یہاں سے اس سہولیات سے مستفیض ہوسکتے ہیں۔
کورونا وائرس وباء کے بعد شہر کی تمام مساجد گزشتہ تین ماہ سے زیادہ وقت گزرنے کے بعد بھی عام نمازیوں کے مکمل طور سے بند ہے۔
اسی درمیان شہر میں کورونا وباء سے متاثر مریضوں کی تعداد میں اضافہ کے ساتھ آکسیجن کی دشواری والے مریضوں کو ایک اسپتال سے دوسرے اسپتالوں کا چکر لگانا پڑتا تھا۔ وقت پر آکسیجن نہ ملنے سے ہونے والی اموات کے بعد مکہ مسجد کے ٹرسٹیاں نے متفقہ طور پر مسجد کے احاطہ کو آکسیجن کی سہولیات سے آراستہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
جماعت اسلامی کے اشتراک سے اس مسجد کے ٹرسٹ نے پانچ ڈاکٹرز کی ٹیم اور پانچ آکسیجن بیڈ اور 10 سلنڈر کا انتظام کر اس خدمت خلق کے کام کو شروع کیا ہے، جس سے مقامی افراد کو فائدہ مل رہا ہے۔