اردو کی شیرینی سر چڑھ کر بولتی ہے یہ بات کالج طلبا کے تمثیلی مشاعرے میں ایک بار پھر سچ ثابت ہوئی، موقع تھا عالمی شہرت یافتہ اردو کے نامور شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب کے یوم ولادت کا، آزاد کالج میں ہوئے اس تمثیلی مشاعرے میں طلباء و طالبات نے اپنے منفرد انداز میں اشعار سنا کر محفل مشاعرہ لوٹ لیا۔
اس مشاعرے میں طلبا نے معروف مختلف شعراء کے کلام پیش کئے، آزاد کالج کے سمینار ہال میں ہوئے اس تمثیلی مشاعرے میں طلبا و طالبات نے ایسا سماں باندھا کہ اساتذہ بھی حیرت زدہ رہ گئے۔
مرزا غالب کی یوم پیدائش کے موقع پر منعقد اس شعری محفل میں طلبا نے نامور شاعروں کا کلام کیا جن کے دم سے دنیا بھر میں اردو زبان کا طوطی بولتا ہے۔
حالانکہ اس ادبی محفل کا حالات حاضرہ سے کوئی تعلق نہیں تھا لیکن ہونہار طلبا نے شاعرانہ لب ولہجے میں اپنی بیداری کا ثبوت پیش کیا۔
اس پروگرام کی خاص بات یہ رہی اردو کے عظیم شاعر مرزا غالب کے یوم ولادت کی مناسبت سے کالج کے شعبہ اردو کے طلبا نے اپنے طور پر تمثیلی مشاعرے کا پروگرام خود ہی ترتیب دیا اور تمام تر تیاریاں بھی کر ڈالی اور نہ صرف نامور شعراء کا کلام پیش کیا بلکہ مرزا غالب، فیض احمد فیض اور میر تقی میر کا حلیہ اختیار کرنے کی بھی کوشش کی۔
طلبا کی اس کوشش پر کالج کے پرنسپل مظہر فاروقی نے اس پیشکش کی دل کھول کر ستائش کی۔