اورنگ آباد: آج ملک کے اولین وزیر تعلیم اور صف اول کے مجاہد آزادی و قومی رہنما مولانا ابوالکلام آزاد کا یوم پیدائش ہے۔
ہم آپ کو مولانا آزاد کے ایک ایسے مداح سے روبرو کرارہے ہیں جو مولانا آزاد سے متعلق لٹریچر جمع کرتے ہیں۔ اورنگ آباد کے کتب فروش مرزا عبدالقیوم ندوی کے پاس الہلال کے پچاس سے زائد شمارے موجود ہیں۔
ملک کی آزادی میں اخبارات خاص طور پر اردو اخبارات نے کلیدی رول ادا کیا تھا۔ ان اخبارات میں مولانا ابوالکلام آزاد کے اخبار الہلال کا شمار صف اول کے اخباروں میں ہوتا تھا۔
اورنگ آباد کے کتب فروش مرزا عبدالقیوم ندوی کے پاس الہلال کی سن انیس سو تیرہ اور انیس سو چودہ کی پچاس سے زائد کاپیاں موجود ہیں۔ الہلال کی یہ کاپیاں سو سال بعد بھی اس بات کی گواہ ہے کہ مولانا ابوالکلام آزاد اپنے دور کی عہد ساز شخصیت تھے۔
الہلال کے ان شماروں میں قومی، بین الاقوامی اور عالمی خبروں کو پیش کیا جاتا تھا۔ بات صرف خبروں تک محدود نہیں رہتی تھی بلکہ الہلال کے یہ شمارے مولانا آزاد کی فکری اساس کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔ ایک شمارہ کم سے کم چوبیس صفحات پر مشتمل ہے جن میں درجنوں عنوانات کے تحت خبروں کا احاطہ کیا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:مہاراشٹر وقف بورڈ کے سات مقامات پر ای ڈی کے چھاپے، نواب ملک کے ماتحت ہے وزارت
کہا جاتا ہے کہ یہ اس دور کا واحد اخبار تھا جو اپنی طے شدہ قیمت سے زائد رقم میں فروخت ہوتا تھا۔ مولانا آزاد نے جدو جہد آزادی میں اپنے اخبار کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ ان کا طرز تحریر بے باکانہ اور اسلوب دل کو متاثر کرنے والا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ ملک کے عوام کو بے صبری سے اس اخبا ر کا انتظار رہتا تھا۔
مرزا عبدالقیوم کا کہنا ہے کہ الہلال کے شماروں پر ہی ریسرچ کرلیا جائے تو مولانا آزاد کی زندگی کے مختلف پہلو اجاگر ہوسکتے ہیں۔
الہلال کی یہ درجنوں کاپیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ قومی رہنما نے قوم کی رہبری اور یکجہتی کو اپنی زندگی کا مشن بنایا تھا۔
اسی مقصد کے لیے وہ آخری سانس تک جدو جہد کرتے رہے۔ مولانا آزاد کی زندگی ہمارے لیے آج بھی مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے، شرط یہ ہیکہ آزاد کے افکار کو ان کی تحریروں کی روشنی میں سمجھا جائے۔