ETV Bharat / state

گوونڈی جیسی بستیوں کو نئی شکل دینے کی کوشش کرتی یہ خواتین

author img

By

Published : Jan 2, 2021, 5:58 PM IST

ممبئی کا یہ مانخورد اور گوونڈی کا علاقہ ہے، پسماندہ طبقے کی رہائش کے سبب یہ علاقہ بنیادی ضرورتوں سے محروم اور ترقیاتی کام سے کوسوں دور ہے۔

کچھ خواتین کی گوونڈی جیسی بستیوں کو نئی شکل دینے کی کوشش
کچھ خواتین کی گوونڈی جیسی بستیوں کو نئی شکل دینے کی کوشش

ریاست مہاراشٹر کے ممبئی میں واقع مانخورد اور گوونڈی مسلم اکثریتی علاقہ ہے، لیکن ایسے حالات میں ان کو بنیادی ضرورتیں فراہم کرانا اور حکومتی اسکیمز کو گھر گھر تک پہنچانے کا کام آنگن وا ڑی کے ذریعہ انجام دیا جا رہا ہے۔

کچھ خواتین کی گوونڈی جیسی بستیوں کو نئی شکل دینے کی کوشش

حالانکہ آنگن واڑی کی تشکیل دیہی علاقوں میں کی جاتی ہے لیکن شہری علاقے جو دیہی علاقوں کی مشابہت رکھتے ہیں، چھوٹ جاتے ہیں۔

ان علاقوں میں آنگن واڑی کی تشکیل ہونا میل کے پتھر سے کم نہیں ہے۔ جہاں تین سے پانچ برس کے بچوں کی نشونما، صحت، غذا، تعلیم، کو لیکر مسلسل جدوجہد جاری ہے۔

اس جدوجہد کو جاری رکھنے کے لیے حکومتی اسکیم کو گھر گھر تک پہنچانے کا کام لتا مانے کر رہی ہیں۔

شمع صدیقی کی عمر محض 14 برس ہے، لیکن اس کم عمری میں ہی لتا مانے کے ساتھ علاقے کی فلاح بہبود کے لئے کام کر رہی ہیں۔

شمع نے اس بار دسویں جماعت کی تعلیم مکمل کی ہے اور اب یہ 11 ویں جماعت میں داخلہ لے چکی ہیں، لیکن اس دوران وہ اس علاقے میں ہونے والی مشکلات اور بنیادی ضرورتوں کو لیکر فکرمند رہتی ہیں۔

شمع کہتی ہیں کہ وہ ہر چھوٹے بڑے مسائل کو لیکر لتا سے مشورہ کرتی ہیں اور پھر وہ اس محکمہ کے افسران سے ملکر اسے دور کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔

اس علاقہ میں بھیم نگر بستی میں 800 سے 1000 لوگ مقیم ہیں۔

لتا اور ان کی آنگن واڑی میں موجود کارکنان نے علاقے کا جائزہ لینا شروع کیا۔

آنگن واڑی کے کارکنان اس بات کی کوشش کر رہی ہیں کہ بستی میں کوئی مہلک بیماری تو نہیں ہے؟ کون کیا کام کررہا ہے؟ اس کی سالانہ آمدنی کتنی ہے؟ ایک خاندان میں کتنے لوگ رہتے ہیں؟

کیا معاشرے میں خواتین کو کوئی بیماری یا پریشانی ہے؟ ان ساری معلومات کی بنیاد پر اس بستی کو ایک نئی شکل دینے کی کوشش کر رہی ہیں۔

ریاست مہاراشٹر کے ممبئی میں واقع مانخورد اور گوونڈی مسلم اکثریتی علاقہ ہے، لیکن ایسے حالات میں ان کو بنیادی ضرورتیں فراہم کرانا اور حکومتی اسکیمز کو گھر گھر تک پہنچانے کا کام آنگن وا ڑی کے ذریعہ انجام دیا جا رہا ہے۔

کچھ خواتین کی گوونڈی جیسی بستیوں کو نئی شکل دینے کی کوشش

حالانکہ آنگن واڑی کی تشکیل دیہی علاقوں میں کی جاتی ہے لیکن شہری علاقے جو دیہی علاقوں کی مشابہت رکھتے ہیں، چھوٹ جاتے ہیں۔

ان علاقوں میں آنگن واڑی کی تشکیل ہونا میل کے پتھر سے کم نہیں ہے۔ جہاں تین سے پانچ برس کے بچوں کی نشونما، صحت، غذا، تعلیم، کو لیکر مسلسل جدوجہد جاری ہے۔

اس جدوجہد کو جاری رکھنے کے لیے حکومتی اسکیم کو گھر گھر تک پہنچانے کا کام لتا مانے کر رہی ہیں۔

شمع صدیقی کی عمر محض 14 برس ہے، لیکن اس کم عمری میں ہی لتا مانے کے ساتھ علاقے کی فلاح بہبود کے لئے کام کر رہی ہیں۔

شمع نے اس بار دسویں جماعت کی تعلیم مکمل کی ہے اور اب یہ 11 ویں جماعت میں داخلہ لے چکی ہیں، لیکن اس دوران وہ اس علاقے میں ہونے والی مشکلات اور بنیادی ضرورتوں کو لیکر فکرمند رہتی ہیں۔

شمع کہتی ہیں کہ وہ ہر چھوٹے بڑے مسائل کو لیکر لتا سے مشورہ کرتی ہیں اور پھر وہ اس محکمہ کے افسران سے ملکر اسے دور کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔

اس علاقہ میں بھیم نگر بستی میں 800 سے 1000 لوگ مقیم ہیں۔

لتا اور ان کی آنگن واڑی میں موجود کارکنان نے علاقے کا جائزہ لینا شروع کیا۔

آنگن واڑی کے کارکنان اس بات کی کوشش کر رہی ہیں کہ بستی میں کوئی مہلک بیماری تو نہیں ہے؟ کون کیا کام کررہا ہے؟ اس کی سالانہ آمدنی کتنی ہے؟ ایک خاندان میں کتنے لوگ رہتے ہیں؟

کیا معاشرے میں خواتین کو کوئی بیماری یا پریشانی ہے؟ ان ساری معلومات کی بنیاد پر اس بستی کو ایک نئی شکل دینے کی کوشش کر رہی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.