سپریم کورٹ میں ارنب گوسوامی کی درخواست پر سماعت ہوئی ہے جس میں انہیں عبوری ضمانت مل گئی۔ سینئر ایڈووکیٹ ہریش سالوے نے اس معاملے کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ سالوے نے بمبئی ہائی کورٹ کے نو نومبر کے حکم کو چیلنج کرنے والی درخواست پر دلائل پیش کرتے ہوئے کئی اہم سوالات اٹھائے ہیں۔
ارنب گوسوامی کی اپیل میں بمبئی ہائی کورٹ کے حکم کے علاوہ، مہاراشٹرا پولیس کی کارروائی پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
جسٹس دھننجئے وائی چندرچھود اور جسٹس اندرا بنرجی کے بنچ نے ریاستی حکومت سے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ 'کیا گوسوامی کو نظربند کرنے اور ان سے پوچھ گچھ کرنے کی ضرورت ہے، کیوں کہ یہ ذاتی آزادی سے متعلق معاملہ ہے۔'
بنچ نے مہاراشٹرا حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس طرح سے کسی شخص کی آزادی پر پابندیاں عائد کرنا انصاف کا مذاق ہوگا۔
جسٹس چندرچود نے کہا کہ 'ان کا نظریہ کچھ بھی ہو، میں ان کا چینل نہیں دیکھتا لیکن اگر آئینی عدالت آج اس معاملے میں مداخلت نہیں کرتی ہے تو ہم بلا شبہ تباہی کی طرف گامزن ہوجائیں گے۔'
بنچ نے کہا کہ 'سوال یہ ہے کہ کیا آپ ان الزامات کی وجہ سے اس شخص کو اس کی ذاتی آزادی سے محروم کردیں گے؟'
اہم بات یہ ہے کہ اس معاملے میں مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے ریاستی وزیر داخلہ انیل دیشمکھ سے بات کی۔ ارنب کی صحت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ان کے گھر والوں کو جیل میں ملنے کی اجازت دینے کی بات کہی تھی۔
اس کے بعد وزیر داخلہ دیشمکھ نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے کسی بھی قیدی کو اہل خانہ سے ملنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔'
تاہم دیشمکھ نے کہا تھا کہ 'قیدیوں کے لواحقین فون پر اجازت حاصل کرنے کے بعد رابطہ کرسکتے ہیں۔'
ارنب گوسوامی اور دو دیگر افراد فیروز شیخ اور نتیش ساردا کو مبینہ طور پر انوئے نائک اور ان کی والدہ کو خود کشی کے لئے اکسانے کے معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ 4 نومبر کو ضلع رائے گڑھ کی علی بابا پولیس نے ارنب کو گرفتار کیا تھا۔