آل انڈیا علما بورڈ کی اہم میٹنگ میں چند علما کرام اور تنظیموں کے ذمہ داران کانفرنسنگ کے ذریعے شریک ہوئے اور ملک کی موجودہ صورت حال پر اپنی بات رکھی۔ میٹنگ میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان پر پابندی اور مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے معاملے میں ملک میں جس طرح کے حالات پیدا ہورہے ہیں اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ علما بورڈ نے اس بات پر زور دیا کہ سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنس کے مطابق لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کیا جانا چاہیے، لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ضرورت کے لیے ہے اور سپریم کورٹ نے اس کے لیے اوقات بھی مقرر کیے ہیں۔ اس پر عمل کرنا چاہیے۔' All India Ulama Board Appeal to use Loudspeakers as Per Supreme Court Guidelines
علما بورڈ کی سپریم باڈی میں دہلی شاہجہانی عید گاہ کے شاہی امام مولانا نیاز احمد قاسمی، مولانا نوشاد احمد صدیقی، مفتی طاہر حسین مظاہری، مولانا شمیم اختر ندوی، صوفی احمد رضا قادری، قاری محمد یونس اور علامہ بنئی حسنی وغیرہ شامل ہیں۔ میٹنگ میں علما بورڈ کی جانب سے ملک اور ریاست کی مساجد کے ائمہ کرام اور کمیٹی ممبران سے اپیل کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنس پر سختی کے ساتھ عمل کیا جائے۔' Appeal to use Loudspeakers as Per Supreme Court Guidelines
آل انڈیا علما بورڈ کی میٹنگ میں ملک کے موجودہ نازک صورت حال نیز حکومت کے رویے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بورڈ کے صدر علامہ بنئی نے کہا کہ' ملک میں حالات بہتر نہیں ہیں، ملک کہاں جارہا ہے کس سمت جارہا ہے اس پر غور وفکر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کھانے پینے اٹھنے بیٹھنے پر نظر رکھی جارہی ہے، نت نئے مسائل کھڑے کرکے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو الجھا کر انہیں پریشان کرنے کی کوشش کی جارہی ہے'۔
علامہ بنئی نے کہا کہ' یہ آج کی بات نہیں ہے ملک میں برسہا برس سے مسجدوں پر لاؤڈ اسپیکرس سے اذان ہوتی ہے تو دوسری طرف مندروں میں بھجن کیرتن ہوتا ہے، لیکن کبھی کسی نے اعتراض نہیں کیا، لیکن اب چند لوگوں نے اعتراض کیا ہے، یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں امن وامان اور شانتی برقرار رہے۔ وہ اس طرح کے مسائل کھڑا کرکے فساد کروانا چاہتے ہیں اور کئی جگہوں پر وہ اپنے مقصد میں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ علامہ نے کہا کہ فسادات میں مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ساتھ ہی ملزم بھی انہی کو ٹھہرایا جارہا ہے، گرفتار بھی انہی کو کیا جارہا ہے، ایسے حالا ت میں ہمیں صبرو تحمل سے کام لینے کی ضرورت ہے۔'
مزید پڑھیں: