ETV Bharat / state

Supreme Court Guidelines on Loudspeakers: سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کے مطابق لاؤڈاسپیکر کا استعمال کیا جائے، علمائے کرام کی اپیل

مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان کا معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے اور اس کے ذریعے ملک بھر میں امن و امان خراب کرنے اور فساد کروانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایسے حساس معاملے میں مسلمان صبرو تحمل کا مظاہرہ کریں، شرپسندوں کو امن وامان خراب کرنے کا موقع نہ دیں، آل انڈیا علما بورڈ کی ایک اہم میٹنگ میں ان خیالات کا اظہار کیا گیا۔ All India Ulama Board Appeal to use Loudspeakers as Per Supreme Court Guidelines

all india ulama board appeal to use loudspeakers as per Supreme Court guidelines
سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کے مطابق لاؤڈاسپیکر کا استعمال کیا جائے، علمائے کرام کی اپیل
author img

By

Published : Apr 26, 2022, 4:43 PM IST

آل انڈیا علما بورڈ کی اہم میٹنگ میں چند علما کرام اور تنظیموں کے ذمہ داران کانفرنسنگ کے ذریعے شریک ہوئے اور ملک کی موجودہ صورت حال پر اپنی بات رکھی۔ میٹنگ میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان پر پابندی اور مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے معاملے میں ملک میں جس طرح کے حالات پیدا ہورہے ہیں اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ علما بورڈ نے اس بات پر زور دیا کہ سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنس کے مطابق لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کیا جانا چاہیے، لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ضرورت کے لیے ہے اور سپریم کورٹ نے اس کے لیے اوقات بھی مقرر کیے ہیں۔ اس پر عمل کرنا چاہیے۔' All India Ulama Board Appeal to use Loudspeakers as Per Supreme Court Guidelines


علما بورڈ کی سپریم باڈی میں دہلی شاہجہانی عید گاہ کے شاہی امام مولانا نیاز احمد قاسمی، مولانا نوشاد احمد صدیقی، مفتی طاہر حسین مظاہری، مولانا شمیم اختر ندوی، صوفی احمد رضا قادری، قاری محمد یونس اور علامہ بنئی حسنی وغیرہ شامل ہیں۔ میٹنگ میں علما بورڈ کی جانب سے ملک اور ریاست کی مساجد کے ائمہ کرام اور کمیٹی ممبران سے اپیل کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنس پر سختی کے ساتھ عمل کیا جائے۔' Appeal to use Loudspeakers as Per Supreme Court Guidelines


آل انڈیا علما بورڈ کی میٹنگ میں ملک کے موجودہ نازک صورت حال نیز حکومت کے رویے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بورڈ کے صدر علامہ بنئی نے کہا کہ' ملک میں حالات بہتر نہیں ہیں، ملک کہاں جارہا ہے کس سمت جارہا ہے اس پر غور وفکر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کھانے پینے اٹھنے بیٹھنے پر نظر رکھی جارہی ہے، نت نئے مسائل کھڑے کرکے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو الجھا کر انہیں پریشان کرنے کی کوشش کی جارہی ہے'۔

علامہ بنئی نے کہا کہ' یہ آج کی بات نہیں ہے ملک میں برسہا برس سے مسجدوں پر لاؤڈ اسپیکرس سے اذان ہوتی ہے تو دوسری طرف مندروں میں بھجن کیرتن ہوتا ہے، لیکن کبھی کسی نے اعتراض نہیں کیا، لیکن اب چند لوگوں نے اعتراض کیا ہے، یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں امن وامان اور شانتی برقرار رہے۔ وہ اس طرح کے مسائل کھڑا کرکے فساد کروانا چاہتے ہیں اور کئی جگہوں پر وہ اپنے مقصد میں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ علامہ نے کہا کہ فسادات میں مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ساتھ ہی ملزم بھی انہی کو ٹھہرایا جارہا ہے، گرفتار بھی انہی کو کیا جارہا ہے، ایسے حالا ت میں ہمیں صبرو تحمل سے کام لینے کی ضرورت ہے۔'

مزید پڑھیں:

آل انڈیا علما بورڈ کی اہم میٹنگ میں چند علما کرام اور تنظیموں کے ذمہ داران کانفرنسنگ کے ذریعے شریک ہوئے اور ملک کی موجودہ صورت حال پر اپنی بات رکھی۔ میٹنگ میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان پر پابندی اور مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے معاملے میں ملک میں جس طرح کے حالات پیدا ہورہے ہیں اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ علما بورڈ نے اس بات پر زور دیا کہ سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنس کے مطابق لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کیا جانا چاہیے، لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ضرورت کے لیے ہے اور سپریم کورٹ نے اس کے لیے اوقات بھی مقرر کیے ہیں۔ اس پر عمل کرنا چاہیے۔' All India Ulama Board Appeal to use Loudspeakers as Per Supreme Court Guidelines


علما بورڈ کی سپریم باڈی میں دہلی شاہجہانی عید گاہ کے شاہی امام مولانا نیاز احمد قاسمی، مولانا نوشاد احمد صدیقی، مفتی طاہر حسین مظاہری، مولانا شمیم اختر ندوی، صوفی احمد رضا قادری، قاری محمد یونس اور علامہ بنئی حسنی وغیرہ شامل ہیں۔ میٹنگ میں علما بورڈ کی جانب سے ملک اور ریاست کی مساجد کے ائمہ کرام اور کمیٹی ممبران سے اپیل کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنس پر سختی کے ساتھ عمل کیا جائے۔' Appeal to use Loudspeakers as Per Supreme Court Guidelines


آل انڈیا علما بورڈ کی میٹنگ میں ملک کے موجودہ نازک صورت حال نیز حکومت کے رویے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بورڈ کے صدر علامہ بنئی نے کہا کہ' ملک میں حالات بہتر نہیں ہیں، ملک کہاں جارہا ہے کس سمت جارہا ہے اس پر غور وفکر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کھانے پینے اٹھنے بیٹھنے پر نظر رکھی جارہی ہے، نت نئے مسائل کھڑے کرکے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو الجھا کر انہیں پریشان کرنے کی کوشش کی جارہی ہے'۔

علامہ بنئی نے کہا کہ' یہ آج کی بات نہیں ہے ملک میں برسہا برس سے مسجدوں پر لاؤڈ اسپیکرس سے اذان ہوتی ہے تو دوسری طرف مندروں میں بھجن کیرتن ہوتا ہے، لیکن کبھی کسی نے اعتراض نہیں کیا، لیکن اب چند لوگوں نے اعتراض کیا ہے، یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں امن وامان اور شانتی برقرار رہے۔ وہ اس طرح کے مسائل کھڑا کرکے فساد کروانا چاہتے ہیں اور کئی جگہوں پر وہ اپنے مقصد میں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ علامہ نے کہا کہ فسادات میں مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ساتھ ہی ملزم بھی انہی کو ٹھہرایا جارہا ہے، گرفتار بھی انہی کو کیا جارہا ہے، ایسے حالا ت میں ہمیں صبرو تحمل سے کام لینے کی ضرورت ہے۔'

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.