اورنگ آباد:پولیس جن ملزمین کو پکڑ کر لے جا رہی ہے یہ دراصل پولیس کی ایک ماک ڈرل ہے۔ جو ریاست مہاراشٹر کے احمد نگر میں مکر سنکرانتی کے دن شہر میں واقع بس اسٹینڈ پر کی گئی ہے۔ اب اس ماک ڈرل کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو کلپ میں سنا جا سکتا ہے کہ کس طرح ایک شخص جسے پولیس لے جا رہی ہے۔ وہ نعرہ اللہ اکبر کا نعرہ دیتے ہوئے آگے بڑھتا ہے اور لوگ بھی اُس شخص کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
اس ویڈیو کلپ کو دیکھنے کے بعد مسلمانوں میں پولیس محکمہ کے خلاف کافی غصّہ و غصہ پا جارہا ہے۔ اس معاملے پر مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمان سید امتیاز جلیل کا کہنا ہے کہ جو پولیس محکمہ کی تمام مذاہب کے لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے کی ذمہ داری ہوتی ہے۔لیکِن اگر یہ ہی پولیس والے ایک مخصوص مذہب کو ہدف بنا رہے ہیں۔ان سے کیا امید کی جاسکتی ہے۔
رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے کہا ہے کہ احمد نگر کے ایس پی کو مسلمانوں کے لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے ۔ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس مہاراشٹر سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ جن پولیس اہلکاروں نے اس طرح کی موک ڈرل کی ہے انہیں نوکری سے برخاست کرنا چاہیے۔
سماجی کارکن شوکت تمبولی کا کہنا ہے کہ احمد نگر کے سبھی اعلی تعلیم یافتہ لوگوں نے ضلع کلکٹر کو ایک میمورنڈم دیا اور کہا کہ موک ڈرل کے ذریعہ مسلمانوں کو دہشت گرد بتایا گیا۔اس سے دوسرے مذاہب کے لوگوں میں مسلمانوں کے پہناوے کے تعلق سے منفی پیغام پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ نمائندے وفد کو احمد نگر کے ایس پی نے اس طرح کی ماک ڈرل کرنے والوں پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے کا یقین دہانی کرائی اور اس کے لئے ایک جانچ بھی کی جائے گی۔