ممبئی کے حج ہاؤس میں منعقدہ اہم مشاورتی میٹنگ میں مسلم تنظیموں کے نمائندوں و سرکردہ عمائدین شہر و اکابرین نے عیدالاضحیٰ کے حوالے سے ایک قربانی کوآرڈینیشن کمیٹی نام سے ایک گروپ تشکیل دیا ہے۔
یہ گروپ قربانی کے مسائل پر سرکار اور مسلمانوں کے درمیان رابطے کا کام کرے گا اور مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس مشاورتی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر سرکار عید الاضحی میں قربانی کے لئے اجازت دینے میں ٹال مٹول یا تاخیر کرتی ہے تواس کے خلاف ہائی کورٹ کا بھی دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔
اس سال بھی قربانی کو لے کر گزشتہ برس کی طرح حکومت کی جانب سے کسی طرح کی دقتیں پیش نہ آئیں اس لیے مسلم رہنماؤں نے ایک مشاورتی میٹنگ کا انعقاد کیا ہے۔
سینیئر صحافی سرفراز آرزو نے کہا کہ عام دِنوں میں مویشیوں اور کاروباریوں کو لیکر کسی طرح کی دقتیں نہیں پیش آتی۔لیکن قربانی کے لئے جب جانور لائے جاتے ہیں تو دقتیں پیش آنے لگتی ہیں۔۔خاص کر پولیس والوں کے ذریعے اکثر کاروباریوں کو ہراساں کیا جاتا ہے۔اسلئے بہتر ہے کہ اس کے لئے کوئی راستہ نکالا جائے۔
رضوانہ خان مجلس اتحاد المسلمین ممبئی کی خواتین سیل کی صدر ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے گزشتہ برس ہر ممکن کوشش کی، بھوک ہڑتال کی لیکن سب ناکام رہا۔پولیس نے جانوروں کو ممبئی کی حدود میں داخل ہونے پر پابندی عائد کی تھی۔اسلئے اس بار اگر حکومت کی وہی منشا ہے تو ہمیں محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔
اقلیتی کمیشن کےسابق چیئرمین نسیم صدیقی نے کہا کہ قربانی کے فریضے کو ادا کرنے میں کسی طرح کی دقت پیش نہ آئے اس لیے حکومت سے اس بارے میں اگر بات کرنا ہو تو ہم اسکے لئے پیش پیش رہیں گے۔
مولانا ظہیر عبّاس رضوی نے کہا کہ قربانی کو لیکر حکومت کی جانب سے ہمیشہ سے اس طرح کے حالات پیدا کیے جاتے ہیں جس سے مسلمانوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اسلئے وقت سے پہلے ہمیں اپنی تیاری کر لینی چاہیے۔
مسلمانوں کا مطالبہ ہے کہ اس برس لاک ڈاؤن میں رعایت دی گئی ہے۔ اس لئے جانوروں کی نقل و حمل میں ہونے والی دشواریوں کو دور کیا جائے۔ بکروں کی دیونار ترسیل ان دنوں مشکل ہے کیونکہ یہاں منڈی لگانے سے بھیڑ کا خدشہ ہے۔ لیکن اس کے باوجود قربانی کے دوران دیونار کو کھولا جائے۔ حکومت اس پر سرکار جلد از جلد غور کر کے گائیڈ لائن جاری کرے۔ تاکہ قربانی جیسے اہم فریضے کو باآسانی ادا کیا جاسکے۔