اورنگ آباد:گزشتہ 22 ستمبر کو این آئی اے اور اے ٹی ایس نے ملک میں موجود پی ایف آئی کے دفتروں پر چھاپہ ماری کرکے 106 افراد کو گرفتار کیا تھا اسی دوران مہاراشٹر کے الگ الگ شہروں میں بھی کاروائی کی گئی تھی۔بیس سے زائد لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔Advocate khizer Patel Reaction On Detian PFI Members And Leaders
اس کے بعد 27 اکتوبر کوبھی اورنگ آباد لوکل کرائم برانچ نے شہر سے 17 پی ایف آئی اراکین کو اپنی تحویل میں پوچھ گچھ کے لئے لیا تھا۔اس کے بعد عدالت نے دس کارکنان کو رہا کردیا تھا اور کچھ اپنی تحویل میں رکھا تھا۔
28 اکتوبر کو گورنمنٹ آف انڈیا نے ٹیریئر فنڈنگ اور ملک میں ہندو مسلم کے درمیان نفرت پھیلانے وغیرہ کے الزام عائد کئے گئے تھے جس کے بعد پی ایف آئی آل انڈیا امام کونسل سمیت متعد تنظیموں پر پابندی عائد کر دی گئی۔
حافظ عمیر کی جانب سے ایڈوکیٹ خضر پٹیل نے پیروی کی اور عدالت کو تفصیلات سے آگاہ کیا اس کے بعد عدالت نے سرکاری وکیل کی درخواست کو رد کر تے ہوۓ حافظ عمیر کو 4 دنوں تک حراست میں رکھنے کا حکم دیا تھا۔ ایڈوکیٹ خضر پاٹل کا کہنا ہے کہ یہ ہمارا فرض ہے کیوں کہ جو گرفتاریاں ہوئی ہے ۔اس میں اے ٹی ایس نے کئی سارے الزامات لگائے ہیں لیکن ہمارا کام ہے کہ جو بے قصور ہے انہیں باعزت بری کرنے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن یہ جو معاملہ ہے ابھی عدالت میں چل رہا ہے اور عدالت سے امید ہے کہ وہ اپنا فیصلہ صحیح سنائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں:JDS Spokesperson حجاب عورت کا انتخاب ہے، فیصلہ ترقی پسند سوچ کی بنیاد پر ہونا چاہیے
ایڈوکیٹ خضر پاٹل نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے جو معاملات ہوتے ہیں اس میں جلد رہائی مشکل ہوتی ہے۔اکثر یہ بھی دیکھا جاتا ہے کے بہت ہی کم معاملات میں ضمانت ہوتی ہے ۔یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ بہت لمبے عرصے کے بعد نوجوانوں کو کو بے قصور کہہ کر باعزت رہائی مل جاتی ہے پی ایف آئی کے اس معاملے میں انہیں لگتا ہے کہ ابھی یہ نوجوان زیادہ دن جیل میں نہیں رہیں گے بلکہ ان کی رہائی جلد ہو جائیں گی۔Advocate khizer Patel Reaction On Detian PFI Members And Leaders