بہار حکومت نے حال ہی میں ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے، اسی طرز پر مہاراشٹر حکومت بھی ذات پر مبنی مردم شماری کرائے۔ مسلم ریزرویشن فیڈریشن کے صدر و سابق ایم ایل اے آصف شیخ رشید (مالیگاؤں ضلع راشٹروادی کانگریس پارٹی کے صدر) نے ریاست کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے و نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کو ایک مکتوب دیتے ہوئے یہ مطالبہ کیا ہے۔آصف شیخ نے مکتوب میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ ریاست مہاراشٹر میں مردم شماری کے دوران خاص کر مسلمانوں کی ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کی جائے۔Demand for caste-based census for Muslims in Maharashtra
آصف شیخ نے تحریری مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست مہاراشٹر میں اعلیٰ تعلیم،سرکاری ملازمتوں، کارپوریٹ سیکٹر وغیرہ میں مسلم نوجوانوں کا فیصد اور حصہ داری بہت کم ہے۔آزادی کے 75 سال بعد بھی مسلم نوجوان تعلیم،روزگار اور دیگر شعبوں میں مرکزی دھارے میں شامل نہیں ہیں۔ اس کے لیے مسلمانوں کی ذات پات کے لحاظ سے مردم شماری کرانا بہت ضروری ہے۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو دیئے گئے مکتوب میں آصف شیخ نے لکھا ہے کہ سب سے پہلے یہ پتہ لگایا جائے کہ موجودہ حالات میں مہاراشٹر میں مسلمانوں کی آبادی کتنی ہے؟ اس کے علاوہ ذات برادری کے لحاظ سے مسلمانوں کی مردم شماری کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پتہ لگانا بھی ضروری ہے کہ سرکاری ملازمتوں میں کتنے فیصد مسلمانوں ہیں؟ تعلیم کے شعبوں میں مسلم قوم کا کیا حال ہے؟ روزگار اور معیشت کے لحاظ سے مسلمانوں کی حالت کیسی ہے اور کتنے فیصد مسلم بے روزگار ہیں؟، مہاراشٹر میں کتنے فیصد مسلمان غریب ہیں اور کتنے فیصد مسلمان امیروں کی فہرست میں شمار ہوتے ہیں؟اسی طرح کتنے فیصد مسلمان تعلیم سے دور ہیں؟ ان تمام مدعوں پر غور کرتے ہوئے مہاراشٹر حکومت ریاست میں آباد مسلم طبقہ کی مردم شماری کرے۔
مزید پڑھیں:Caste-based Census in Bihar بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری شروع