ETV Bharat / state

Abu Asim Azmi Qustion on Sachin Waze Resumetion: مخالفت کے باوجود سچن وازے کو پولیس میں کیوں بحال کیا؟

author img

By

Published : Mar 11, 2022, 10:48 PM IST

مہاراشٹر ایوان اسمبلی میں ابوعاصم اعظمی نے سچن وازے کی بحالی کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ' جس پر کیس چل رہے ہوں انہیں کیسے بحال کیا جا سکتا ہے۔' Abu Asim Azmi Qustion on Sachin Waze Resumetion

مخالفت کے باوجود سچن وازے کو پولیس میں کیوں بحال کیا؟

مہاراشٹر ایوان اسمبلی میں ابوعاصم اعظمی نے خواجہ یونس حراستی قتل کیس میں ملوث ملزم پولیس کے اہلکار سچن وازے کی دوبارہ پولیس میں بحالی پر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سچن وازے کی بحال پر سوال کرتے ہوئے کہاکہ' جب کسی پر کیس چل رہا ہو اسے کیسے بحال کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس سلسلے میں احتجاج بھی کیے تھے اس کے باوجود حکومت سچن وازے کو بحال کیا ہے۔ Abu Asim Azmi Qustion on Sachin Waze Resumetion

انہوں نے کہاکہ' سچن وازے وہی افسر ہے جنہیں خواجہ یونس حراستی موت پر معطل کر دیا گیا تھا اس معاملہ میں 14 پولیس والے ملوث تھے، جس میں سے سرکار نے صرف 4 پر ہی مقدمہ چلانے کی منظوری دی تھی، اس میں سچن وازے کا نام بھی شامل تھا۔ ان کا کہنا ہے جب انہوں نے اس سلسلے میں حکومت سے معلوم کیا تو سرکار نے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ' سچن وازے پولیس محکمہ کی شبیہ کو داغدار کررہے ہیں وہ پولیس کمشنر کو بھی کچھ نہیں سمجھتے۔ انہوں نے کہاکہ' جب انہوں نے سچن وازے کی بحالی کی مخالفت کی تو انہیں سی بی آئی کی جانب سے نوٹس بھی ملے۔'

مخالفت کے باوجود سچن وازے کو پولیس میں کیوں بحال کیا؟


اس موقع پر ابوعاصم اعظمی نے کہاکہ آج انصاف تاخیر سے ملتا ہے، اس کی ایک اہم وجہ ججوں کی کمی ہے، اس لیے ججوں کی تقرری کی جائے اور جرم کے مرتکبین کو جلد از جلد سزا ملے جو ان کے لیے عبرت ہو۔ اب بھی عدالتوں میں 98 فیصد کیسیز التواء کا شکار ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس میں حساس 'پسکو کیس بھی شامل ہے۔ پولیس کی ظلم و زیادتی پر سوال کر تے ہوئے ابوعاصم اعظمی نے کہاکہ پولیس کے ہاتھ میں ڈنڈا لوگوں کو ڈرانے کے لیے دیا گیا تھا نہ کہ انہیں زدوکوب کر نے کے لیے، کورونا کے دوران جس طرح سے پولیس نے عام شہریوں پر ڈنڈا برسایا یہ سب جانتے ہیں۔


انہوں نے شیواجی نگر میں پسکو کے کیس میں ایک ملزم کو ڈیڑھ لاکھ روپیے رشوت لے کر چھوڑنے کا قصہ سناتے ہوئے کہاکہ' ایسے حساس کیس میں پولیس نے اس شخص کو صرف اس لیے جانے دیا کہ اس نے پولیس کو پیسہ دیا تھا۔

ابو عاصم اعظمی نے کہاکہ مالیگاؤں میں تریپورہ تشدد کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا اس دوان قریب 65 افراد کو گرفتار کیا گیا ان کے خلاف ایسے سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیے گئے۔ ان پر 307 کے دفعہ کے تحت مقدمہ درج کیے گئے یہ دفعات تو عمداً قتل پر کیے جاتے ہیں ایسے دفعات لگانا کس حدتک درست ہے۔ اب ان غریب ملزمین کی ضمانت مشکل ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسجد کی بے حرمتی اور توہین رسالت کے خلاف مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونا فطری ہے اور اسی جذبات کے سبب مسلمانوں نے احتجاج کیا تھا لیکن پولیس بارہا ان کی ضمانت کی مخالفت کر رہی ہے یہ سراسر غلط ہے اس لئے میرا مطالبہ ہے کہ ان ملزمین پر عائد 307 کا دفعہ واپس لیا جائے کیونکہ یہاں اقدامی قتل کا کوئی معاملہ ہی نہیں ہوا تھا۔ '


ابوعاصم اعظمی نے تبلیغی جماعت پر 307 کے تحت ممبئی میں کیس درج کئے جانے پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ' ممبئی میں اقدام قتل کا کیس ان پر کیوں درج کیا گئے، جبکہ ناندیڑ اور تھانہ میں فوراً انہیں رہا کیا گیا تھا لیکن ممبئی میں انہیں جیل میں ڈالا گیا۔ جن پولیس والوں نے غلط طریقے سے کیس درج کیا ان کے خلاف کارروائی کی جائے اس قسم کے کئی کیسیز ہیں جو پولیس بلا کسی ثبوت کے درج کر تی ہے اور اس کا خمیازہ متاثرہ کو اٹھانا پڑتا ہے۔'

مزید پڑھیں:

مہاراشٹر ایوان اسمبلی میں ابوعاصم اعظمی نے خواجہ یونس حراستی قتل کیس میں ملوث ملزم پولیس کے اہلکار سچن وازے کی دوبارہ پولیس میں بحالی پر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سچن وازے کی بحال پر سوال کرتے ہوئے کہاکہ' جب کسی پر کیس چل رہا ہو اسے کیسے بحال کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس سلسلے میں احتجاج بھی کیے تھے اس کے باوجود حکومت سچن وازے کو بحال کیا ہے۔ Abu Asim Azmi Qustion on Sachin Waze Resumetion

انہوں نے کہاکہ' سچن وازے وہی افسر ہے جنہیں خواجہ یونس حراستی موت پر معطل کر دیا گیا تھا اس معاملہ میں 14 پولیس والے ملوث تھے، جس میں سے سرکار نے صرف 4 پر ہی مقدمہ چلانے کی منظوری دی تھی، اس میں سچن وازے کا نام بھی شامل تھا۔ ان کا کہنا ہے جب انہوں نے اس سلسلے میں حکومت سے معلوم کیا تو سرکار نے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ' سچن وازے پولیس محکمہ کی شبیہ کو داغدار کررہے ہیں وہ پولیس کمشنر کو بھی کچھ نہیں سمجھتے۔ انہوں نے کہاکہ' جب انہوں نے سچن وازے کی بحالی کی مخالفت کی تو انہیں سی بی آئی کی جانب سے نوٹس بھی ملے۔'

مخالفت کے باوجود سچن وازے کو پولیس میں کیوں بحال کیا؟


اس موقع پر ابوعاصم اعظمی نے کہاکہ آج انصاف تاخیر سے ملتا ہے، اس کی ایک اہم وجہ ججوں کی کمی ہے، اس لیے ججوں کی تقرری کی جائے اور جرم کے مرتکبین کو جلد از جلد سزا ملے جو ان کے لیے عبرت ہو۔ اب بھی عدالتوں میں 98 فیصد کیسیز التواء کا شکار ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس میں حساس 'پسکو کیس بھی شامل ہے۔ پولیس کی ظلم و زیادتی پر سوال کر تے ہوئے ابوعاصم اعظمی نے کہاکہ پولیس کے ہاتھ میں ڈنڈا لوگوں کو ڈرانے کے لیے دیا گیا تھا نہ کہ انہیں زدوکوب کر نے کے لیے، کورونا کے دوران جس طرح سے پولیس نے عام شہریوں پر ڈنڈا برسایا یہ سب جانتے ہیں۔


انہوں نے شیواجی نگر میں پسکو کے کیس میں ایک ملزم کو ڈیڑھ لاکھ روپیے رشوت لے کر چھوڑنے کا قصہ سناتے ہوئے کہاکہ' ایسے حساس کیس میں پولیس نے اس شخص کو صرف اس لیے جانے دیا کہ اس نے پولیس کو پیسہ دیا تھا۔

ابو عاصم اعظمی نے کہاکہ مالیگاؤں میں تریپورہ تشدد کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا اس دوان قریب 65 افراد کو گرفتار کیا گیا ان کے خلاف ایسے سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیے گئے۔ ان پر 307 کے دفعہ کے تحت مقدمہ درج کیے گئے یہ دفعات تو عمداً قتل پر کیے جاتے ہیں ایسے دفعات لگانا کس حدتک درست ہے۔ اب ان غریب ملزمین کی ضمانت مشکل ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسجد کی بے حرمتی اور توہین رسالت کے خلاف مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونا فطری ہے اور اسی جذبات کے سبب مسلمانوں نے احتجاج کیا تھا لیکن پولیس بارہا ان کی ضمانت کی مخالفت کر رہی ہے یہ سراسر غلط ہے اس لئے میرا مطالبہ ہے کہ ان ملزمین پر عائد 307 کا دفعہ واپس لیا جائے کیونکہ یہاں اقدامی قتل کا کوئی معاملہ ہی نہیں ہوا تھا۔ '


ابوعاصم اعظمی نے تبلیغی جماعت پر 307 کے تحت ممبئی میں کیس درج کئے جانے پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ' ممبئی میں اقدام قتل کا کیس ان پر کیوں درج کیا گئے، جبکہ ناندیڑ اور تھانہ میں فوراً انہیں رہا کیا گیا تھا لیکن ممبئی میں انہیں جیل میں ڈالا گیا۔ جن پولیس والوں نے غلط طریقے سے کیس درج کیا ان کے خلاف کارروائی کی جائے اس قسم کے کئی کیسیز ہیں جو پولیس بلا کسی ثبوت کے درج کر تی ہے اور اس کا خمیازہ متاثرہ کو اٹھانا پڑتا ہے۔'

مزید پڑھیں:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.