19 اگست کو ’’ورلڈ فوٹو گرافی ڈے‘‘ سے منسوب کیا گیا ہے اور اسی طرح فوٹو گرافی سے جڑے فنکاروں کی نظر سے دنیا کو منظر عام پر لانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ پروفیشنل ہمیشہ مناسب وقت پر اپنی تخلیقات و کاموں کو پیش کرتے ہیں. قدرت نے انسان کی تخلیق کرتے ہوئے اس میں بے پناہ جواہر کو سمو دیا ہے۔ قدرت کے اسی عظیم تحفہ کی بدولت انسان فنون لطیفہ میں خصوصی دلچسپی لیتا ہے۔ وطن عزیز ہندوستان مختلف تہذیب و تمدن کا گہورا ہے۔ فن مصوری، فن مجسمہ سازی، فن تعمیرات، فن موسیقی و ادب کے ساتھ ساتھ دنیابھر میں فوٹو گرافی بھی ایک فن کی حیثیت سے رائج ہے ساتھ ہی روزگار فراہم کرنے کا بہترین ذریعہ بھی۔
Interview with famous photographer Pappu Siddiqui of Malegaon
اس شعبہ سے تعلق رکھنے والے شہر مالیگاؤں کے معروف فوٹوگرافر عمر فاروق محمد امین صدیقی عرف پپو صدیقی گزشتہ کچھ برسوں سے فوٹو گرافی کررہے ہیں۔ فوٹوگرافی کے اس جنون کے تعلق سے پپو صدیقی نے نمائندے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہیں بچپن سے ہی فوٹوگرافی کا شوق تھا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ شوق جنون میں تبدیل ہوگیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ مالیگاؤں کے مضافات علاقوں میں ہی فوٹوگرافی کرتے ہے لیکن دیکھنے والوں کو لگتا ہے جیسے یہ کسی دوسرے شہروں کا ہے ۔
مزید پڑھیں:World Photography Day مالیگاؤں فوٹوگرافر ایسوسی ایشن کے زیراہتمام دو روزہ فوٹوگرافی نمائش
پپو صدیقی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ فوٹوگرافی مقابلے میں ان کی کئی تصویروں کو ایوارڈ حاصل ہوا ہے۔ کیونکہ وہ قدرت کے حیرت انگیز و خطر ناک مناظر کو اپنے کیمرے کی آنکھ سے قید کرکے عوام کے روبرو پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر ناظرین کیلئے صرف تصویریں کھینچنے پر یقین نہیں رکھتے بلکہ ان کا ایک خاص تعلق بنانے کی کوشش بھی کرتا ہوں جو ایک طویل وقت تک رہتا ہے۔ پپو صدیقی نے فوٹوگرافی سے منسلک افراد کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ کیمرے کا استعمال کتابوں اور مختلف ذرائع سے سیکھا جاسکتا ہے لیکن فوٹو گرافی نہیں دراصل حقیقت میں فوٹو گرافی ایک ہنر ہے۔ جس سے صرف جذبہ، تصور اور تخیل کے ذریعے آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔