اورنگ آباد: گورنمنٹ میڈیکل کالج و اسپتال کے مطابق اسپتال میں گذشتہ ایک سال میں 19 ہزار 3 بچوں کی پیدائش ہوئی ہے، جس میں سیزرین کا تناسب صرف 25 فیصد ہے ،ایک سال میں زچگی کے وقت 90 حاملہ عورتوں کی موت واقع ہوئی زچگی سے قبل 9 مہینوں کے دوران مناسب جانچ اور علاج کا نہ ہونا اور لا پرواہی اموات کا سبب بنتی ہے۔ ڈپارٹمنٹ کے ڈیتھ آڈیٹ کے مطابق کورونا کے دوران گھائی دواخانہ کے زچگی ڈپارٹمنٹ میں 17 ہزار بچوں کی پیدائش ریکارڈ کی گئی تھی ،گذشتہ سال اس بڑے سرکاری اسپتال میں شرح پیدائش میں 2 ہزار بچوں کا اضافہ ہوا ہے۔
اسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ مادر رحم میں اگر خرابی پیدا ہو جائے یا کوئی اور طبی وجہ ہوتو 20 ہفتوں کے بعد بھی مرکزی محکمہ صحت کی جانب سے سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق اسقاط حمل کی اجازت دی گئی ہے۔ گذشتہ ایک سال میں گھائی دواخانہ کے گائینا کالوجسٹ ڈپارٹمنٹ میں اسقاط حمل کے 24 آپریشن کئے گئے۔
گذشتہ سال امراض نسواں ڈپارٹمنٹ میں علاج کے دوران زچگی سے پہلے 90 عورتوں کی موت واقع ہوئی۔ ان میں سے زیادہ ترعورتیں زچگی کے لئے بہت تاخیر سے اور انتہائی تشویشناک حالت میں لائی گئی تھیں ان میں زیادہ تر عورتیں ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا تھیں۔ ایام حمل کے دوران ان کا میڈیکل چیک اپ یا مناسب علاج نہیں ہوا تھا اور کئی خواتین کا ہیموگلوبن تناسب سے بہت کم تھا، ڈپارٹمنٹ کے آڈیٹ میں یہ بات واضح ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں:Blood Donation Camp Aurangabad: اورنگ آباد میں خون عطیہ کیمپ
ذرائع نے بتایا کہ خانگی اسپتالوں اور میونسپل کارپوریشنوں کے بعض دواخانوں سے عین زچگی کے وقت حاملہ عورتوں کو انتہائی تکلیف دہ حالات میں گھائی دواخانہ بھیج دیا جاتا ہے ،میونسپل اسپتالوں میں ڈاکٹر نرسوں کا اسٹاف اور تمام طبی سہولتیں موجود ہونے کے باوجود متعلقہ عملہ زچگی کرنے کے بجائے خواتین کو مختلف بہانوں سے یا خوفزدہ کر کے گھائی دواخانہ بھیجوا دیتے ہیں۔