ممبئی کے لوگ 26 جولائی 2005 کا دن کبھی نہیں بھول پائیں گے جب 18 گھنٹوں میں 994 ملی میٹر بارش ہوئی تھی اور مایانگری پوری طرح سے پانی میں ڈوب گئی تھی۔ موسلا دھار بارش کے سبب میٹھی ندی خطرے کے نشان سے اوپر بہنے لگی تھی۔
بھارت کا اقتصادی دارالحکومت اور عالمی معیار کے شہر کے طور پر مشہور ممبئی میں 26 جولائی کو چند گھنٹوں کی بارش کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔
یہ بارش اور سیلاب اتنا بھیانک تھا کہ اگر آج بھی تین سے چار گھنٹے مسلسل بارش ہو تو ممبئیکر کے ماتھے پر شکن اور رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔
ممبئی کے باشندوں کو آج بھی 26 جولائی 2005 کو ممبئی میں ہونے والی بارش اور سیلاب یاد ہے۔ آج اس بھیانک تباہی کے 15 برس مکمل ہوگئے ہیں۔
موسلا دھار بارش کے سبب ممبئی میں مکانات، دکانیں اور گاڑیاں حتیٰ کہ پورا شہر پانی میں ڈوبا ہوا تھا جبکہ میٹھی ندی کے آس پاس واقع عمارتوں کے پہلے منزلے تک پانی جا پہنچا تھا۔
سڑکوں پر پانی جمع ہونے کے سبب ٹریفک جام اور ٹرین خدمات ٹھپ ہوگئی تھیں اور جو شخص جہاں تھا وہیں پھنسا رہ گیا تھا۔
اس بھیانک سیلاب کی وجہ سے ایک ہزار 493 افراد ہلاک جبکہ لاکھوں افراد متاثر ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ ممبئی شہر کو اس کے سبب 450 کروڑ روپے کا بھاری نقصان ہوا تھا اور 14 ہزار مکانات میں پانی گھس گیا تھا۔
اس کے علاوہ طوفانی بارش سے 52 لوکل ٹرینوں، چار ہزار ٹیکسیوں، 3700 آٹو رکشا اور 900 بیسٹ بسوں کو نقصان پہنچا تھا۔
ممبئی کے بارش کی تباہ کاریوں کے بعد ریاستی حکومت اور میونسپل کارپوریشن نے بارش کے پانی کو سمندر اور نالوں میں بہانے کے لیے پمپنگ اسٹیشنز جیسے منصوبے شروع کیے۔
برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) نے سنہ 1993 میں ممبئی سے بارش کا پانی نکالنے اور سیلاب پر قابو پانے کے لیے برمسٹووڈ پروجیکٹ کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا۔ یہ سنہ 2007 میں نافذ کیا گیا تھا کیونکہ 26 جولائی 2005 کو ممبئی میں سیلاب آیا تھا اور اس کے ذریعے نالوں کی چوڑائی، گہرائی اور تجاوزات کا خاتمہ کرنا تھا اور انتطامیہ نے 1200 کروڑ روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن ابھی بھی یہ منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا ہے۔