ریاست مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں اداکارہ سورا بھاسکر کا کہنا ہے کہ 'اخلاق کی موت کے بعد ہی ہمیں جاگ جانا چاہئے تھا۔'
مرکزی حکومت کے ذریعے لائے گئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔
وہیں سویدھان بچاؤ آندولن کی مہم کے تحت تنظیم بھگت سنگھ دیوانے بریگیڈ نے شہری ترمیم قانون این آر سی اور این پی آر کے خلاف اجلاس منعقد کیا جس میں بڑی اکثریت میں سبھی مذاہب کے عوام نے شرکت کی۔ وہیں اس احتجاجی پروگرام میں فلم اداکارہ سورا بھاسکر کے ساتھ صوبے کے سابق وزیر اعلی دگوجے سنگھ موجود رہے۔
سورا بھاسکر نے کہا کہ 'ہمیں تب ہی جاگ جانا تھا جب اخلاق کی موت ہوئی تھی۔'
اس موقع پر سماجی کارکن میگھا پارکر نے کہا کہ ملک میں دو آوازیں ہیں ایک حکمرانوں کی جو ہمیں تقسیم کرتی ہے دوسری عوام کی جو انصاف اور امن پسند ہے۔ ہم سب کے ساتھ انصاف کی بات کرتے ہیں۔
وہیں سابق وزیراعلی دگ وجے سنگھ نے کہا کہ عدنان سامی کو شہریت دینے کی درخواست کی تھی مگر شہریت دی۔
مودی جی نے اور اب پدم شری بھی ہمارا فوجی ثناءاللہ دشمنوں کے ساتھ لڑتا ہے اور آج ڈٹینشن کیمپ میں بھیج دیا جاتا ہے۔
یہاں گاندھی کی وچاردھارا رہے گی گوڈسے کی نہیں اس ملک میں پریم سںبھاونا ست لڑائی تھی اور رہے گی،
دگ دجے سنگھ نے کہا کہ میں شہریت کے لیے اپنا کاغذ کبھی نہیں دکھائیں گے۔
وہیں تنظیم بھگت سنگھ دیوانے برگیڈ کے صدر آنند موہن ماتھر نے کہا کہ 'ہم چاہتے تھے کہ شہری ترمیمی قانون این آر سی اور سی اے اے کے خلاف ایسا زبردست احتجاج کریں جس میں سبھی مذاہب کے عوام شرکت کی آواز حکومت کو سنائی دے۔
اس پروگرام کے دوران دلت رہنما پرکاش محت کوہلی نے کہا کہ نریندر مودی کے این ار سی سی اے اور این پی آر کے پرزور مخالفت کرتے ہیں اور جب بھی ہمیں اس کے خلاف لڑنا پڑے گا۔
ہم مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہ قانون دلتوں اور مسلمانوں کے خلاف ہیں جو اس ملک کے حقیقی شہری ہے۔