بھوپال: وقف بورڈ اور وقف املاک سے متعلق ہمیشہ منفی باتیں کی جاتی ہیں اور وقف بورڈ انتظامیہ پر یہی الزام لگایا جاتا ہے کہ ان کی ناقص کارکردگی سے بیش قیمتی وقف املاک ناجائز قبضہ کا شکار ہو رہی ہیں، مگر مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے ذریعہ صوبہ کے 21 اضلاع میں شروع کیے گئے جی پی ایس اور جی آئی ایس کے سروے سے ایک دو نہیں بلکہ 9 ہزار نئی وقف املاک سامنے آئی ہیں۔ جی پی ایس اور جی آئی ایس کے سروے سے ہزاروں کی تعداد میں گمشدہ وقف املاک سامنے آنے سے جہاں وقف بورڈ کے حوصلے بلند ہیں، وہیں مسلم تنظیموں نے Experts on Waqf Survey وقف بورڈ سے نئی زمینوں کے ساتھ وقف کی جن زمینوں پر ناجائز قبضہ ہوا ہے، اس کا ریکارڈ بھی عوام کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ Waqf GPS GIS Survey in Madhya Pradesh
مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے سی ای او سید شاکر علی جعفری نے کہا کہ پہلی بار مدھیہ پردیش حکومت کے ذریعہ وقف املاک کا جی پی ایس اور جی آئی ایس کے ذریعہ شروع کیا جا رہا ہے۔ ابتدائی مراحل میں ہم بہت کمزور تھے، مگر آج ہمیں یہ بتاتے ہوئے بڑی خوشی ہو رہی ہے اور خاص طور پر میں اس کے لیے تہہ دل سے وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ، اقلیتی وزیر رام کھلاون پٹیل اور محکمۂ اقلیتی فلاح و بہبود کے چیف سکریٹری ڈاکٹر اشوک بڑنوال کا جن کی کوششوں سے وقف املاک میں بڑا اضافہ درج کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ پہلے ہماری املاک کی تعداد جہاں 24 ہزار کے قریب تھی اب اس میں 9 ہزار کا اضافہ ہوکر یہ تعداد 33 ہزار 3 سو 74 ہوگئی ہے۔ ابھی سروے کا کام 21 اضلاع میں جاری ہے۔ امید ہے کہ سروے کے ذریعہ مزید نئی املاک سامنے آئیں گی۔ واضح رہے کہ مدھیہ پردیش وقف بورڈ کی وقف املاک کا 1982 سے سروے نہیں ہوا ہے۔ لیکن وہی وقف بورڈ اب اس طرح کے الزامات لگا رہا ہے جو قابل تعریف ہے اور امید ہے کہ وقف بورڈ جلد اپنی ناجائز قبضہ کی شکار وقف املاک پر بھی واجب قدم اٹھائے گا۔