اندور: ریاست مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں اردو اکاڈمی کی جانب سے اردو ادب میں قومی شعور اور سماجی ہم آہنگی موضوع پر سمینار منعقد کیا گیا۔ اس موقعے پر ملک کے نامور ادیب شعیب نظامی نے کہا کہ سامجی ہم اہنگی ہامرے خون میں شامل ہے۔ ملک شروع سے ہی امن اور انسانیت کا گہوارہ رہا ہے۔ یہاں تمام مذاہب کے لوگ نہ صرف مل جل کر ساتھ رہتے ہیں بلکہ مختلف تہذیب ثقافتوں کی ایک دنیا ہی آباد کر لی ہے اور یہی اس کی سب سے بڑی خوبصورتی ہے۔
مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کی ڈائریکٹر نصر مہدی نے سیمینار کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش اردو اکاڈمی اور محکمہ ثقافت جو تقریب منعقد کی ہے۔ وہ دو موضوعات پر مبنی تھی پہلا تھا۔ اردو زبان اور ادب میں قومی شعور اور دوسرا تھا سماجی ہم آہنگی دونوں ہی موضوعات ایک دوسرے سے انٹرنیٹ ہیں یقینا کسی بھی زبان کا ادب قومی شعور کے بغیر سماجی ہم آہنگی کے بغیر ادھورا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مختلف جتنے بھی اصناف ہوتے اس میں یہ دیکھا گیا ہے کہ وہ جمالیات کی طرف لوگ زیادہ راغب ہوتے ہیں۔ وہی جو ملک، سماج کی ضروریات اس پر کم تبادلہ خیال ہوتا ہے اور تو مجھے کہنے دیجئے کہ اردو میں ہم جمالیات کے شوقین بہت ہے لیکن جو حالات حاضرہ ہے۔ اس کے لئے نئی نسلوں کو کتنا بیدار ہونا ہے۔ اپنے ملک کے لیے اور ان سارے مقاصد کو نظر میں رکھتے ہوئے یہ پروگرام منعقد کیا جو ہمارے مقرر تھے وہ اس بات کو تبادلہ خیال کیا کہ اٹھارہ سو ستاون سے اردو زبان اور ادب میں ہر طرح جذبات موجود ہیں بس ضرورت ہے۔ اس پر گفتگو کرنے کی وقت جو ہوتا ہے۔ وہ غلط ڈالتا چلتا ہے کہ ہم جیسے ادارے اور مقررین کا ذمہ داری ہے کہ وہ گرد ہٹاتے چلے ۔
سیمینار کی صدارت کر رہے معروف ادیب اور شاعر شعیب نظام نے کہا کہ ادب کیونکہ سماج کا آئینہ ہوتا ہے۔ اس کی ترجمانی کرتا ہے۔کہیں نا کہیں کہیں سماج میں جو چیزیں ہم دیکھتے ہیں۔ انسانیت کے ناطے ان چیزوں کو بیان کرتے ہیں تو انسانی جذبات کا ہی تو بیان کرتے ہیں۔ اردو ادب اپنے ابتدائی تشکیلی دور سے ہی سماجی ہم آہنگی اور تہذیبی جذبات اور افکار سے معمور ہے۔
انہوں نے کہاکہ اردو شاعری کی بات کی جائے تو امیر خسرو، نظیر اکبر آبادی اور میر کی شاعری جگہ جگہ سماجی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کا ذکر ملتا ہے وہیں اردو فکشن کی بات کی جائے تو منٹو اور نیر مسعود کی کہانیوں، قاضی عبدالستار کے ناول دارا شکوہ اور سید محمد کے ناول آخری سواریاں میں سماجی آہنگی اور قومی اتحاد کی بہترین مثالیں موجود ہیں.
یہ بھی پڑھیں: Eid al Adha 2023 عید الاضحیٰ کے پیش نظر مدھیہ پردیش وقف بورڈ کی ایڈوائزری
مشہور ادیب اور صحافی جاوید عالم نے اردو ادب میں قومی شعور کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی فرد کے ذہن میں اپنی قومی زندگی کو بامقصد، بامعنی اور باوقار بنانے کے جذبے کا نام ہی قومی شعور ہے۔ ڈاکٹر نازنین منصوری نے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان اپنی فطرت کے اعتبار سے اس سانچے میں ڈھلی، جس سانچے میں یہ ملک ڈھلا ہے۔ مختلف زبانوں کا مجموعہ ہونے کے سبب اس کا مزاج جمہوری اور رواداری کا ہے۔