کورونا وائرس کے لیے اینٹی ڈوز میڈیسن یا کسی ویکسین بن نہیں پائی ہے، لیکن مرض ہے کہ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے۔
ایسے مرض پر قابو پانے کی طاقت نہ ہو تو اس کہ روک تھام کے طریقے تو اپنائیں تو جا سکتے ہیں۔ محکمہ آیوش نے اسی منشا کو آگے بڑھاتے ہوئے ان طریقوں کو استعمال کرنا شروع کر دیا، جن پر لوگوں کو صدیوں سے یقین ہے۔
یونانی شفاخانہ میں مرض سے لڑنے کے لیے جسم کی طاقت کو بڑھانے کے لئے ایک خاص کاڑھا لوگوں میں عام کرنے کی مہم چلائی اور پچھلے تین مہینے سے لگاتار ہر دن قریب ایک ہزار لوگوں کو اس بھروسے مند دوائی کو پلایا جا رہا ہے۔
سرکاری یونانی شفاخانہ کے ذمہ دار ڈاکٹر اعظم بتاتے ہیں کہ ملک اور صوبے میں کورونا کی آمد کے ساتھ ہی محکمہ آیوش نے مورچہ سنبھال لیا تھا۔
یونانی شفا خانے میں موجود صدیوں پرانی اور بھروسے مند دواؤں کا استعمال کورونا کے خلاف شروع کیا گیا، منشا یہ تھی کہ علاج کے لیے کسی اینٹی ڈوز کا انتظار کرنے کے بجائے موجودہ سہولیات سے مرض کو گھر کرنے سے روکا جا سکے۔
اسی کے ساتھ ڈاکٹر اعظم اور اور ڈاکٹر شاہین جمال یونانی کی دس جڑی بوٹیاں ملاکر جس میں بنفشہ، گاؤ زبان، خطمی، اللاب، ملٹھی، سوٹ، بے دانہ، پستا، گلو یا یا اور پرانا گڑ ملاکر یہ یونانی کاڑھا تیار کیا گیا ہے، جو اب تک ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں تک پہنچایا جا چکا ہے۔ ساتھ ہی اس یونانی کاڑھا کو پورے صوبے میں بھی تقسیم کیا جا رہا ہے۔