ریاست مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے کو خطاب کرتے ہوئے فلم اداکارہ سورا بھاسکر نے معروف شاعر راحت اندوری کا شعر پڑھ کر مظاہرین سے خطاب کیا۔
'اسکی عادت کہ وہ ڈرا رہا ہے، میری فطرت ڈرا نہیں ہوں'
سورا نے کہا کہ اس سرکار کو پاکستان سے یک طرفہ پیار ہوگیا ہے، انہیں ہر طرف پاکستانی ہی نظر آرہے ہیں، یہ پیار میں اتنے بوکھلا گئے ہیں کہ انہوں نے آئین سے چِڑھنا شروع کر دیا ہے۔ اسی قانون کے تحت عدنان سمیع کو شہریت اور اب پدم شری دے دیا۔ ہم پر لاٹھیاں، آنسو گیس اور عدنان کو پدم شری؟۔
انہوں نے کہا کہ جتنی بار میری نانی ہنومان چالیسہ نہیں پڑھتیں اتنی بار یہ سرکار پاکستان کی مالا جپتی ہے۔
سماجی کارکن میدھا پاٹکر نے کہا کہ تحریک کا سیاسی پارٹیوں پر بڑا اثر پڑتا ہے۔ اب دیکھئے کتنی سیاسی پارٹیوں نے شہریت ترمیم قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کی وہ اب کچھ قدم آگے بڑھیں۔ یہ سیاسی پارٹیوں کو اعلان کرنا چاہیے کہ ہمارا کوئی بھی ملازم اور افسر این آر سی، سی اے اے اور این پی آر کے کام کاج میں شریک نہیں ہوگا۔
سماجی کارکن پروین جھاکیا نے سوال کیا کہ میں سیٹیزن نہیں ہوں تو آپ گورنمنٹ کیسے ہیں، میں نان سٹیزن ہو کر آپ کو ووٹ دے سکتی ہوں تو آپ فرضی گورنمنٹ ہیں، تو پھر آپ یہ قانون کیسے بنا سکتے ہیں؟