مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں ڈاکٹر راحت اندوری کی 72 ویں یوم پیدائش کے موقع پر ان کی شاعری اور شخصیت پر سیمینار منعقد ہوا۔ سیمینار کا موضوع تھا '' ڈاکٹر راحت اندوری کی مقبولیت سے محبوبیت تک ''، جس میں ملک کے معروف صحافی اور شاعروں نے شرکت کی۔Seminar Held on urdu Poet rahat Indori in Indore
یکم جنوری کو عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر راحت اندوری کی یوم پیدائش کا دن تھا۔ گزشتہ برس کی طرح رواں برس بھی ان کے آبائی شہر اندور میں ان کی شاعری اور شخصیت پر سیمینار منعقد کیا گیا ۔جس میں ملک کے معروف صحافی اور شاعروں نے شرکت کی اور تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر فضل راحت نے بتایا کہ سیمینار میں راحت اندوری کے فن اور شاعری کس طرح مقبولیت سے محبوبیت تک پہنچی اس پر بات ہوئی۔ وہیں صحافی اور شاعر ندیم صدیقی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر راحت اندوری کو فلم سٹی نے الوداع نہیں کیا بلکہ راحت اندوری نے فلموں سے منہ موڑ لیا کیونکہ وہ مشاعروں کو ترجیح دیتے تھے۔
شاعر بدر واسطی نے بتایا کہ آج اس جلسے کے منتظم ان کے گھر والے ہیں، یہ دیکھ کر ہم لوگوں کو بہت اطمینان محسوس ہوا۔ اس طرح کے جلسے میں فنکار کو یاد کرنا، ان کی شخصیت اور ان کے ادب پر بات کرنے سے اس سیمینار میں شرکت کرنے والے نئے لوگوں میں ادب کے لیے شوق اور لگن پیدا ہوتا ہے۔ اس سے زبان کو بھی فروغ ملتا ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر راحت اندوری پر تحریر کردہ کتاب 'عظیم فنکار' بھی لوگوں میں تقسیم کی گئیں جس کو کافی پسند کیا جا رہا ہے۔ عظیم فنکار کے مصنف خان عاشو نے بتایا کہ میری کتاب ڈاکٹر راحت اندوری کی شاعری پر مبنی نہیں بلکہ ان کی دورے زندگی کے حالات پر ہے ۔ اس کتاب کا اجراء رواں برس ہوچکا تھا لیکن لوگ مسلسل اس کتاب کا مطالبہ کر رہے ہین۔
مزید پڑھیں: خصوصی پیشکش: راحت اندوری کے وہ اشعار جو زبان زد عام ہیں