بھوپال: حکومت اور پولیس انتظامیہ اپنا فرض بھول بیٹھی ہے۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ہوئے حملے کو دنگوں کا نام دیا جا رہا ہے۔ سیاست کی گندگی اب یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے مسلم طبقہ کو کچلنے پر آمادہ ہے۔ ایس ڈی پی آئی Social Democratic Party of India کے سکریٹری ڈاکٹر ممتاز قریشی نے اپنی پریس کانفرنس میں یہ بات کہی۔
ڈاکٹر ممتاز قریشی نے کہا کہ کھرگون یا سیندوا معاملہ کوئی اچانک ہونے والا معاملہ نہیں ہے، بلکہ یہ پوری طرح سے سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیو راج سنگھ کی حکومت کے لیے اب صرف ایک ہی کام بچا ہے کہ صوبے میں مسلمانوں کے مکان منہدم کرکے حکومت چلائی جائے۔ انہوں نے کہا اس بات کے ثبوت ہے کہ پولیس کی موجودگی میں ایک مسجد پر پتھراؤ کیا گیا۔
باوجود اس کے کھرگون ضلع انتظامیہ مسلمانوں سے بدلہ لینے کے ارادے سے ان کے مکان توڑ رہا ہے۔ ڈاکٹر ممتاز نے کہا کہ اس معاملے میں سب سے زیادہ ذمہ دار کھرگون کا ضلع انتظامیہ اور اس کے افسران ہیں جنہوں نے طے شدہ راستے سے الگ جاکر جلوس میں ایک خاص طبقہ کے خلاف غلط نعرے بازی کرنے پر بھی لوگوں کو روکا نہیں گیا۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے عہدیداروں نے ڈی جی پی کو ایک میمورینڈم بھی دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دنگائیوں سے زیادہ ضلع انتظامیہ کے افسران پر مقدمہ چلنا چاہیے، جنہوں نے متنازع (حساس) علاقے سے جلوس نکالنے کی اجازت دی تھی۔ میمورنڈم میں کہا گیا کہ جب دو طبقوں کے بیچ تنازع ہوا ہے تو ایک ہی طبقے کی گرفتاری کیوں ہو رہی ہے۔ ایک ہی طبقے کی مکان اور دکان کیوں توڑے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جس طرح کا قدم ایک خاص طبقے کے خلاف اٹھا رہی ہے، اس نے انگریزوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ انہوں نے کہا شیوراج حکومت کی بلڈوزر مہم ہمارے عدلیہ کو چیلنج کرنے جیسا ہے۔ یہ سب سڑکوں پر فیصلے کرنے جیسا ماحول بنایا گیا ہے۔