بھوپال: وارانسی کی گیان واپی مسجد Gyanvapi Mosque Case کے بعد اب بھوپال کی جامع مسجد سمیت متعدد مساجد کو لے کر تنازع شروع ہو گیا ہے۔ دراصل بھوپال کی جامع مسجد کو بھی ہندو مندر پر بنے ہونے کا دعوی کیا جا رہا ہے۔ سنسکرتی بچاؤ منچ Sanskriti Bachao Manch کے صدر چندر شیکھر تیواری نے مسجد پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے آثار قدیمہ سے جامع مسجد کا سروے کرانے کا مطالبہ کیا۔
سنسکرتی بچاؤ منج Sanskriti Bachao Manch کا دعوی ہے کہ جامع مسجد کے نیچے شو مندر ہے۔ اس لیے اسے ہندو سماج کے سپرد کر دینا Sanskriti Bachao Manch Demands Survey Of Jama Masjid چاہیے۔ واضح رہے کہ بھوپال جامع مسجد چوک بازار علاقے میں موجود ہے۔ یہ مسجد لال رنگ کے پتھروں سے تعمیر کی گئی ہے، جس میں سنگ مرمر کے گنبد لگے ہوئے ہیں۔ اس کی تعمیر بھوپال خاتون نواب قدوسیہ بیگم نے 1832ء میں کروائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
Gyanvapi Mosque Case: گیانواپی معاملہ میں مقامی عدالت کی سماعت پر روک، سپریم کورٹ میں جمعہ کو سنوائی
یہ مسجد 1857ء میں بن کر تیار ہوئی تھی۔ مسجد کے تعمیر میں اس وقت تقریبا 5 لاکھ روپے کا خرچ آیا تھا لیکن اب سنسکرتی بچاؤ منچ نے وزیر داخلہ نروتم مشرا کو میمورنڈم دے کر یہ مطالبہ کیا ہے کہ مسجد کا ہر اینگل سے سروے کرایا جائے، جس سے مسجد کی حقیقت کا پتہ چلے گا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مسلم حکمرانوں نے مندر توڑ کر جامع مسجد بنایا تھا۔ سنسکرتی بچاؤ منچ یہ بھی کہا کہ وہ مسجد کا سروے کرانے کے لئے کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے۔ Demand For Survey Of Bhopal Jama Masjid