جہاں علامہ اقبال کی 81 ویں برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا وہیں ڈفلی بجاکر ان کے کلام کو بھی گایا گیا۔
کسی شاعر کے قطعہ کو ڈفلی بجاکر گانا'چار بیت' کہلاتا ہے، بھوپال میں اب بھی اس کا رواج برقرار ہے۔
مدھیہ پردیش اُردو اکادمی کی سکریٹری نصرت مہدی نے علامہ اقبال کو خوبورت الفاظ میں یاد کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چار بیت ایک خوبصورت فن ہے، اب یہ فن آہستہ آہستہ ختم ہوتا جا رہا ہے-
نصرت مہدی نے مزید کہا کہ اکادمی کا مقصد جہاں علامہ اقبال کو یاد رکھنے کے ساتھ چار بیت فن کو زندہ رکھنا ہے۔
معروف ادیب ضیا فاروقی نے کہا علامہ اقبال بیسویں صدی کی پہلی دہائی میں بھوپال آئے تھے۔ انہوں نے اپنے دوست سر راس مسعود کے یہاں قیام کیا ۔ انہیں یہاں تین مرتبہ آنے کا موقع ملا۔ انہوں نے اس تاریخی شہر کے تعلق سے کئی نظمیں لکھیں۔
اس موقع پر چار بیت کے فنکار قمر علی نے چار بیت کے تعلق سے بتایا کہ یہ فن چار سو پچاس سال پرانا ہے، یہ افغانستان سے چل کر آیا ہے ۔پہلے یہ فارسی میں اور عربی میں گایا جاتا تھا۔ پھر ادرد میں گایا جانے لگا۔