بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش میں چل رہے ہیں اذان تنازعہ پر ریاست کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ کسی کو کھبی مذہبی عقائد سے پریشانی نہیں ہونا چاہیے۔ ملک میں چوبیس گھنٹے رامائن پڑھنے کا رواج رہا ہے لیکن کسی دوسرے مذہب کے عقائد کو ٹھیس پہنچانے کے لیے ایسا نہیں کیا گیا۔ نروتم مشرا نے لاؤڈ اسپیکر پر اذان اور ہنومان چالیسہ کو اس کے ردعمل کے طور پر غلط قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جو کئی مذاہب کا تحفظ کرتا ہے۔ یہاں کے مذہب کے لوگ اپنے مذہبی عقائد کے ساتھ رہتے ہیں لیکن خیال رکھنا چاہیے کہ کسی بھی مذہب کا مذہبی عمل دوسرے مذاہب کے لیے پریشانی کا باعث نہ بنے "Religious practices should not be a problem for other religions," said Nirutam Mishra۔
مزید پڑھیں:
- ملیے روزہ دار لکشمی نارائن سے جو روزے کے ساتھ پانچ وقت کی نماز بھی ادا کرتے ہیں
- MP Ulama Met Home Minister: مدھیہ پردیش کے علما کی وزیر داخلہ سے ملاقات
ہندو تنظیم کی جانب سے مسلمانوں کی دکانوں کے بائیکاٹ کے معاملے پر وزیر داخلہ نے کہا کہ کون کس سے کیا خریدے؟ یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے اس پر کوئی پابندی یا دباؤ نہیں ڈالا جاسکتا لیکن بدنیتی اور منصوبہ بند طریقے سے خرید و فروخت کے لئے کسی کو مشعتل کرنا صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں معاملے کی معلومات لینے کے بعد اسے منظم کرنے کی کوشش کروں گا۔