ETV Bharat / state

مدھیہ پردیش میں آزادیٔ مذہب قانون باضابطہ نافذ - love jehad urdu news

مدھیہ پردیش میں بین مذاہب جوڑوں کی شادی پر روک لگانے کے لیے لایا گیا قانون آج سے نافذ ہو گیا ہے۔

مدھیہ پردیش میں مبینہ لو جہاد قانون باضابطہ نافذ
مدھیہ پردیش میں مبینہ لو جہاد قانون باضابطہ نافذ
author img

By

Published : Jan 9, 2021, 10:18 PM IST

Updated : Jan 9, 2021, 10:57 PM IST

مدھیہ پردیش میں آزادیٔ مذہب قانون یعنی بین مذاہب جوڑوں کی شادی پر قدغن لگانے کے لیے لایا گیا قانون آج سے ریاست میں نافذ ہو گیا ہے۔

گورنر آنندی بین پٹیل کے دستخط کے بعد محکمہ داخلہ نے جمعہ کو یہ بل محکمہ قانون کو بھیجا تھا۔ یہاں سے اسے منظوری ملنے کے بعد سرکاری لسٹ میں اشاعت کے لیے نوٹیفیکیشن ڈال دیا گیا ہے۔

مدھیہ پردیش میں مبینہ لو جہاد قانون باضابطہ نافذ
مدھیہ پردیش میں مبینہ لو جہاد قانون باضابطہ نافذ

گورنر نے منظوری دی تھی

مدھیہ پردیش حکومت کے آزادئ مذہب بل کو 7 جنوری کو گورنر آنندی بین پٹیل نے منظوری دی تھی۔ وزرا کی کونسل سے منظوری کے بعد بل کے مسودہ کو اترپردیش گورنر ہاؤس بھیجا گیا تھا جہاں آج گورنر نے بھی اسے منظور کر لیا ہے۔

مدھیہ پردیش میں بین مذاہب شادی کو روکنے کے لیے شیوراج حکومت نے مذہبی آزادی سے متعلق بل لایا تھا۔ کابینہ سے منظوری ملنے کے بعد اس کو لایا گیا۔

وزرا کی کونسل کی منظوری کے بعد اس بل کے مسودہ کو اترپردیش گورنر ہاؤس بھیجا گیا تھا۔ آج گورنر نے بھی اسے منظوری دے دی۔

آزادئے مذہب قانون میں یہ تجاویز

مذہب تبدیل کرنے اور ورغلا کر شادی کرنے پر غیر ضمانتی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔ ساتھ ہی 10 برس قید کی سزا کی بھی تجویز ہے۔

مذہب تبدیل کروا کے شادی کرنے کے دو ماہ پہلے کلکٹر کو دونوں فریقین کی جانب سے تحریری درخواست دینا لازمی ہوگا۔ مذہب تبدیل کر کے شادی کروانے والے مذہبی پیشواؤں کو بھی شریک ملزم بنایا جائے گا اور پانچ برس قید کی سزا کی تجویز ہوگی۔

مذہب تبدیل کروانے یا شادی کرانے والی تنظیموں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائےگی۔

اس قانون کی ضرورت کیوں پڑی؟

حکومت کا ماننا ہے کہ مدھیہ پردیش کے مختلف اضلاع میں مبینہ لو جہاد کے سلسلہ میں کئی معاملات مسلسل سامنے آ رہے تھے۔ اس کے علاوہ مختلف پولیس اسٹیشنز میں اس قسم کی کئی شکایتیں بھی درج کی جا رہی تھیں جس کے بعد حکومت نے بین مذاہب شادی پر قابو پانے کے لیے ریاست میں سخت قانون نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس قانون کے تحت کم از کم 10 برس سزا کی تجویز ہوگی

وزیر اعلی کے احکامات پر اس قانون کا پورا مسودہ تیار کیا گیا اور کابینہ سے مہر لگنے کے بعد اس بل کو اسمبلی میں پیش کیا جانا تھا۔ تاہم کووڈ 19 کی وجہ سے اسمبلی کے سرمائی اجلاس کو منسوخ کر دیا گیا تھا جس کے بعد حکومت نے اب اس بل کو اسمبلی میں پیش کیا جسے گورنر کی منظوری بھی مل گئی ہے۔ اب اس بل نے باضابطہ قانون کی شکل اختیار کر لی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بالغ مرد وعورت کی زندگی میں مداخلت کرنے کا حق نہیں: الٰہ آباد ہائی کورٹ

ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ تین سے چار دنوں کے بعد آگے کے مراحل طے ہو جائیں گے اور اس قانون کو ریاست میں نافذ کر دیا جائے گا۔

مدھیہ پردیش میں آزادیٔ مذہب قانون یعنی بین مذاہب جوڑوں کی شادی پر قدغن لگانے کے لیے لایا گیا قانون آج سے ریاست میں نافذ ہو گیا ہے۔

گورنر آنندی بین پٹیل کے دستخط کے بعد محکمہ داخلہ نے جمعہ کو یہ بل محکمہ قانون کو بھیجا تھا۔ یہاں سے اسے منظوری ملنے کے بعد سرکاری لسٹ میں اشاعت کے لیے نوٹیفیکیشن ڈال دیا گیا ہے۔

مدھیہ پردیش میں مبینہ لو جہاد قانون باضابطہ نافذ
مدھیہ پردیش میں مبینہ لو جہاد قانون باضابطہ نافذ

گورنر نے منظوری دی تھی

مدھیہ پردیش حکومت کے آزادئ مذہب بل کو 7 جنوری کو گورنر آنندی بین پٹیل نے منظوری دی تھی۔ وزرا کی کونسل سے منظوری کے بعد بل کے مسودہ کو اترپردیش گورنر ہاؤس بھیجا گیا تھا جہاں آج گورنر نے بھی اسے منظور کر لیا ہے۔

مدھیہ پردیش میں بین مذاہب شادی کو روکنے کے لیے شیوراج حکومت نے مذہبی آزادی سے متعلق بل لایا تھا۔ کابینہ سے منظوری ملنے کے بعد اس کو لایا گیا۔

وزرا کی کونسل کی منظوری کے بعد اس بل کے مسودہ کو اترپردیش گورنر ہاؤس بھیجا گیا تھا۔ آج گورنر نے بھی اسے منظوری دے دی۔

آزادئے مذہب قانون میں یہ تجاویز

مذہب تبدیل کرنے اور ورغلا کر شادی کرنے پر غیر ضمانتی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔ ساتھ ہی 10 برس قید کی سزا کی بھی تجویز ہے۔

مذہب تبدیل کروا کے شادی کرنے کے دو ماہ پہلے کلکٹر کو دونوں فریقین کی جانب سے تحریری درخواست دینا لازمی ہوگا۔ مذہب تبدیل کر کے شادی کروانے والے مذہبی پیشواؤں کو بھی شریک ملزم بنایا جائے گا اور پانچ برس قید کی سزا کی تجویز ہوگی۔

مذہب تبدیل کروانے یا شادی کرانے والی تنظیموں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائےگی۔

اس قانون کی ضرورت کیوں پڑی؟

حکومت کا ماننا ہے کہ مدھیہ پردیش کے مختلف اضلاع میں مبینہ لو جہاد کے سلسلہ میں کئی معاملات مسلسل سامنے آ رہے تھے۔ اس کے علاوہ مختلف پولیس اسٹیشنز میں اس قسم کی کئی شکایتیں بھی درج کی جا رہی تھیں جس کے بعد حکومت نے بین مذاہب شادی پر قابو پانے کے لیے ریاست میں سخت قانون نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس قانون کے تحت کم از کم 10 برس سزا کی تجویز ہوگی

وزیر اعلی کے احکامات پر اس قانون کا پورا مسودہ تیار کیا گیا اور کابینہ سے مہر لگنے کے بعد اس بل کو اسمبلی میں پیش کیا جانا تھا۔ تاہم کووڈ 19 کی وجہ سے اسمبلی کے سرمائی اجلاس کو منسوخ کر دیا گیا تھا جس کے بعد حکومت نے اب اس بل کو اسمبلی میں پیش کیا جسے گورنر کی منظوری بھی مل گئی ہے۔ اب اس بل نے باضابطہ قانون کی شکل اختیار کر لی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بالغ مرد وعورت کی زندگی میں مداخلت کرنے کا حق نہیں: الٰہ آباد ہائی کورٹ

ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ تین سے چار دنوں کے بعد آگے کے مراحل طے ہو جائیں گے اور اس قانون کو ریاست میں نافذ کر دیا جائے گا۔

Last Updated : Jan 9, 2021, 10:57 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.