بھوپال: علامہ سید عابد علی وجدی الحسینی کا شمار ممتاز مورخ، مدبر، انشا پرداز میں ہوتا ہے۔ علامہ سید عابد علی وجدی الحسینی Allama Syed Abid Ali Wajdi Al Hussaini نے برما کے علاوہ عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبۂ تاریخ میں اپنی تدریسی خدمات انجام دی تھیں۔ انہوں نے بھوپال کے علاوہ جبلپور اور مہاراشٹر کے تاریخی شہر امراؤتی میں جو علمی تحریکات پیدا کی تھی۔ انہیں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار بھوپال کے ممتاز ادیب نعمت اللہ ندوی کے ذریعہ علامہ سید عابد علی وجدی الحسینی کی حیات و خدمات پر لکھی گئی کتاب کے اجراء کے موقع پر دانشوروں نے کیا۔ بھوپال مساجد کمیٹی کے کانفرنس ہال میں منعقدہ اجرا تقریب میں بھوپال کے دانشوروں کے ساتھ ممتاز علمائے دین قاضی و مفتیان نے شرکت کی اور علامہ سید عابد علی وجدی الحسینی کی کتاب کو اہم کارنامے سے تعبیر کیا۔ Release of the Book written on Allama Syed Abid Ali Wajdi Al Hussaini in Bhopal
یہ بھی پڑھیں:
کتاب کے مصنف نعمت اللہ ندوی نے کہا کہ علامہ سید عابد علی وجدی الحسینی سے مجھے علم حاصل کرنے کی سعادت حاصل رہی ہے۔ انھوں نے سرزمین بھوپال میں رہ کر اہم علمی کارنامہ انجام دیا۔ وہ بھوپال کے 30 سال تک شہر قاضی رہے ہیں اور اب تک بھوپال کی تاریخ میں اتنے لمبے عرصے تک منصف قضیات پر کوئی بھی فائز نہیں رہا ہے۔ علامہ سید عابد علی وجدی الحسینی ممتاز عالم دین تو تھے ہی لیکن انہوں نے تاریخ نگاری کے میدان میں جو کارنامہ انجام دیا ہے اہل بھوپال ہمیشہ اس بات کے مقروض رہیں گے۔ انہوں نے تاریخ ریاست بھوپال کے ساتھ ہندوستان اسلام کے سائے میں جو کتابیں لکھی ہیں وہ پڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ ہندوستان اسلام کے سائے میں صرف ایک تاریخی کتاب ہی نہیں بلکہ ہندوستان کی ہزاروں سالہ تاریخ تہذیب و تمدن پر دستاویز ہے۔ جس کو پڑھنے سے دماغ کے بند گوشے منور ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا میری کوشش تھی کہ اس موضوع پر کام کروں اور اب میں اپنی اس کوشش میں کہاں تک کامیاب ہوا اس کے بارے میں اہل نظر اور ناقدین ادب بتائیں گے۔ مساجد کمیٹی کے ذمہ داران نے کہا کہ ہمارے لیے یہ بات باعث فخر ہے کہ محکمہ دارالقضاء جو مساجد کمیٹی کا ایک ادارہ ہے یہیں پر علامہ سید عابد علی وجدی الحسینی نے تقریباً 30 سال تک اپنے خدمات انجام دی تھیں۔ انہوں نے اسلامی شعائر کو قائم کرنے اور معاشرے میں تعلیمی بیداری کو لے کر جو کام کیا تھا وہ اہمیت کا حامل ہے۔ مساجد کمیٹی کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ نعمت اللہ ندوی کی کتاب کا اجلاس شہر میں کہیں بھی کیا جا سکتا تھا مگر انہوں نے دیگر علمائے دین کے ذریعے مساجد کمیٹی میں کرایا جو ایک اہم بات ہے۔ تقریب میں یہ بھی کہا گیا کہ امید ہے کہ جو لوگ بھی قاضی وجدی الحسینی کے بارے میں اس کتاب کے ذریعہ مطالعہ کریں گے ان کے علم میں اضافہ ہوگا، اس کتاب کے مطالعہ سے صرف بھوپال ہی نہیں، اسلامی تعلیمات کے ہندوستان پر جو اثرات ہیں ان کے بارے میں قریب سے جاننے کا موقع ملے گا۔