مدھیہ پردیش میں اب اس قانون کے تحت فرقہ وارانہ فسادات، ہڑتالوں، دھرنوں، مظاہروں یا جلوسوں کے دوران پتھراؤ کرنے والوں یا سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی Action against The Perpetrators کی جائے گی۔
یہ قانون گورنر کی منظوری کے بعد اس کے نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے ساتھ ہی نافذ The Law will Come into force After The Approval of The Governor ہوگا۔ اس قانون کے مطابق اگر کسی نے احتجاج کے دوران کسی سرکاری یا غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا تو ان سے مساوی رقم وصول کرکے مالک کو دی جائے گی۔ یہی نہیں ضرورت پڑنے پر ملزم کی جائیداد کو قرق کرنے کا بھی انتظام ہے۔
پتھر بازی پر لائے گئے قانون پر کانگریس رکن اسمبلی عارف مسعود نے کہا ہے کہ اس پر اگر اسمبلی میں بحث ہوتی تو اچھا ہوتا لیکن اسمبلی میں حکومت نے جس طرح سے رخ اپنایا وہ بہت غلط تھا۔کیونکہ جو بل پاس کیا گیا وہ اپوزیشن کے سامنے نہیں کیا گیا ہے جس سے ہم ایک طرفہ ہم مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا اگر اس پر بحث کرتے تو ہم بتاتے اور اپنی بات بھی رکھتے۔
یہ بھی پڑھیں:OBC Reservation Amendment Bill in MP: او بی سی ریزرویشن ترمیمی بل پر سیاست جاری
عارف مسعود نے کہا کہ اگر احتجاج یا جلوس میں اگر کوئی دوسرا شخص پتھر مارتا ہے تو اس سے کسی بھی طرح کا نقصان ہوتا ہے اور اس پر کلیم کیا جاتا ہے تو اس کے لیے کوئی ایجنسی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جس طرح سے ایجنسی بنا دی ہے جس میں ریٹائرڈ جج یا گورنمنٹ کا کوئی ریٹائرڈ افسر اس ایجنسی کی نگرانی میں ہوگا۔ وہ غیر آئینی ہے اور وہ حکومت کے حساب سے چلیں گے اور حکومت جسے ٹارگٹ کرے گی وہ مارا جائے گا۔
عارف مسعود نے شمال کوریا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کچھ اسی طرح کا قانون وہاں بھی لایا گیا تھا اور وہاں کے صدر کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھائی گئی تھی کیونکہ وہاں پر آئین نہیں ہے مگر ہمارے ملک میں آئین ہے اور آئین میں احتجاج، جلوس اور دھرنوں کو روکنا غیر آئینی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت انسان کی جان بچانے کے لیے ہجومی تشدد پر قانون کیوں نہیں لاتی۔