بھوپال: اندور لا کالج میں متنازع کتاب کے معاملے میں سات رکنی کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی ہے۔ کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر فیصلہ لیتے ہوئے وزیر تعلیم ڈاکٹر موہن یادو نے پرنسپل انچارج ڈاکٹر انعام الرحمٰن اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مرزا معز بیگ کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کالج میں تعینات تین گیسٹ اسکالرز کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس معاملے میں متنازع کتاب کے مصنف ڈاکٹر فرحت خان کو پونے سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا Madhya Pradesh Home Minister نے اس کی جانکاری دی۔ ڈاکٹر فرحت خان کے ذریعہ لکھی گئی کتاب میں مبینہ طور پر ملک مخالف مواد پائے جانے والے تنازعہ پر نروتم مشرا نے پہلے ہی دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث لوگوں کو بخشا نہیں جائے گا اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ حال ہی میں اس واقعے کے حوالے سے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں دو ایڈیشنل ڈائریکٹر شامل تھے۔ Indore Law College Issue
یہ بھی پڑھیں:
خبر کے مطاقبق یہ فیصلہ اس کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ ہجومی تشدد اور مجرمانہ انصاف کا نظام' نام کی اس کتاب کو لے کر پچھلے کچھ دنوں سے ہنگامہ برپا ہے۔ اس میں ہندوؤں، آر ایس ایس اور وشو ہندو پریشد کے خلاف قابل اعتراض باتیں لکھی گئی ہیں۔ بعض مقامات پر ہندوؤں اور ہندو مذہب سے وابستہ تنظیموں پر عوام کو مذہب کی بنیاد پر اکسانے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد مسلسل تنازع جاری ہے۔ اس معاملے پر وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے کہا کہ ڈاکٹر فرحت خان کی پی ایچ ڈی کی ڈگری واپس لینے کے ساتھ ہی ڈاکٹر فرحت خان اور ان کے ساتھ معطل کیے گئے لوگوں کی پروفائل کی جانچ کی جائے گی۔ ساتھ ہی یہ بھی جانچ کی جائے گی کہ اس معاملے میں گنہگار لوگوں کا کنکشن پی ایف ائی سے تو نہیں یا پھر کسی دیگر ملک مخالف تنظیم سے تو نہیں ہے۔ ان کے تعلق کی باریکی سے جانچ کی جا رہی ہے۔ اور جانچ میں جو بھی سامنے آئے گا اس پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ Profile of Professor of Indore Law College will be Examine