بھوپال : پریس کونسل آف انڈیا کی سب کمیٹی صحافیوں کی پروفیشنل کوالیفیکیشن کے بارے میں سینئر صحافیوں سے بات کرنے کے لیے ملک کی مختلف ریاستوں کا دورہ کر رہی ہے۔اسی سلسلے میں آج بھوپال کی ماکھن لال یونیورسٹی کے کیمپس میں ایک میٹنگ منعقد کی گئی۔ اس میٹنگ میں پریس کونسل آف انڈیا کی سب کمیٹی کے ممبران نے دارالحکومت بھوپال کے سینئر صحافیوں سے ان کے مشورے طلب کیے، جس کی بنیاد پر ایک دستاویز تیار کیا جائے گا۔پھر اس تیار شدہ دستاویز کو حکومت ہند کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد حکومت ہند نے اس کام کو پریس کونسل آف انڈیا کو سونپا ہے۔
پریس کونسل آف انڈیا کمیٹی کے کنوینر پروفیسر جے ایس راجپوت نے کہا کہ سپریم کورٹ میں دائر ایک معاملے کی سنوائی کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ صحافیوں کی کوالیفیکیشن کو طے کرنا عدالت کا کام نہیں ہے۔ اس وجہ سے عدالت نے اس کام کے لیے حکومت ہند سے کہا کہ وہ اس کو انجام دے۔
اس پر حکومت ہند نے پریس کونسل آف انڈیا سے درخواست کی ہے۔ پریس کونسل آف انڈیا نے پروفیشنل کوالیفیکیشن آف جرنلسٹ کیا ہونا چاہئے، اس کے لئے ایک سب کمیٹی تشکیل دی ہے۔
جے ایس راجپوت نے کہا ہم اسی سلسلے میں بھوپال آئے ہیں، اور دوسری ریاستوں میں بھی اس کے متعلق بات کی ہے۔ دیگر ریاستوں کے سینئر صحافیوں سے بھی بات کرنی ہے۔ انہوں نے کہا بہت سے ایسے بھی جرنلسٹ ہیں جن کے پاس پروفیشنل کوالیفیکیشن نہیں ہے اس کے باوجود بھی انھوں نے صحافت میں بہت اچھا مقام بنایا ہے۔ بہت سے ایسے جرنلسٹ بھی ہیں جن کے پاس پروفیشنل کوالیفیکیشن ہیں اور وہ صحافت کے میدان میں بہترین کام کر رہے ہیں۔ اسی بنیاد پر ہم نے سب کی رائے لی ہے اور یہ دیکھا ہے کہ ہمیں بہت سے اچھے مشورے بہت سی تجاویز پیش ملی ہے۔
پریس کونسل کی سب کمیٹی کے سامنے روزنامہ نیا نظریہ کے مدیر اعلی ڈاکٹر نظر محمود نے صحافیوں کے لیے پروفیشنل کوالیفیکیشن کو لازمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم اس کو ایک پروفیشن مانتے ہیں، تو اس کے لیے پروفیشنل کوالیفائیڈ لوگ بھی ہونا چاہیے۔
جب کہ اردو کے سینئر صحافی ڈاکٹر مہتاب عالم نے صحافیوں میں پروفیشنل اسکل کو پروان چڑھانے کے لئے ان کی پروفیشنل تربیت کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو بندشوں میں رکھنے کے بجائے ان کی تربیت پر زور دیا جائے۔
واضح رہے کہ آج پریس کونسل آف انڈیا کے ذریعے منعقد کی گئی میٹنگ میں صحافت میں مشترکہ تہذیب کو نصاب کا حصہ بنانے پر زور دیا گیا۔ میٹنگ میں موجودہ صحافیوں کی بڑی تعداد اس بات پر تو متفق تھی، کہ صحافیوں کے لیے کوالیفکیشن کو لازمی کیا جانا ضروری ہے۔ لیکن پروفیشنل کوالیفیکیشن کو لازمی کرنے کے معاملے کو لے کر بہت سے سینئر صحافیوں نے شدید مخالفت کی۔ صحافیوں کی ایک بڑی تعداد کا ماننا ہے ،کہ ڈگری سے صحافت کی سمجھ کے پیمانہ کو فکس نہیں کیا جا سکتا ہے۔