ETV Bharat / state

Ganga Jamna School Hijab Row گنگا جمنا اسکول کے پرنسپل و دیگر کو ملی ضمانت، ہائیکورٹ کی سخت ہدایات - گنگا جمنا اسکول کے پرنسپل و دیگر کو ملی ضمانت

ضلع دموہ کے گنگا جمنا اسکول کا معاملہ میں ہائی کورٹ نے کہاکہ ٹرائل میں ابھی وقت لگے گا۔ ساتھ ہی ہائی کورٹ نے یہ بھی کہاکہ ہندو و جین مذہب کے بچوں کو حجاب پہننے کےلئے پابند نہ کرے۔ کورٹ نے پرنسپل اور دو ملازمین کی ضمانت کی عرضی منظور کرلی۔ Principal of Ganga Jamuna School and others get bail

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 30, 2023, 4:44 PM IST


دموہ: مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے گنگا جمنا اسکول دموہ کے پرنسپل اشفاق شیخ، ٹیچر انس اطہر اور ملازم رستم علی کی ضمانت کی عرضی منظور کرلی۔ جسٹس دنیش کمار پالیوال کی سنگل بینچ نے کہاکہ اہم الزام اسکول مینجمنٹ کے خلاف ہے۔ ٹرائل میں ابھی وقت لگے گا، اس لیے فی الحال ضمانت کا فائدہ دیا جانا صحیح ہے۔ ضلع عدالت سے ضمانت خارج ہونے کے بعد تینوں ملزمین نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے وکیل منیش دت و قاسم علی نے کورٹ میں اپنی بات رکھی۔

انہوں نے دلیل دی کہ اسکول انتظامیہ کے مہتمم محمد ادریس و دیگر ممبران نے تجویز پاس کر اسکول میں پڑھنے والی طالبات کے لیے حجاب کو نافذ کیا ہے۔ وہ تو صرف مینجمنٹ کا حکم مانتے ہیں۔ درخواست گزاروں کے خلاف جانچ بھی پوری ہو گئی ہے اور چار شیٹ بھی داخل ہو چکی ہے۔ وہیں ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران درخواست گزاروں کو سخت ہدایت دی ہے کہ کلاس روم یا اسکول کمپاؤنڈ میں ہندو اور دیگر غیرمسلم طالبات کو حجاب پہننے پر مجبور نہ کیا جائے اور ہندو و جین مذہب کے بچوں کو تلک لگانے یا کلاوا باندھنے سے نہیں روکا جائے گا۔ وہیں دیگر مذہب کے بچوں کو مسلم مذہب کی پڑھائی کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا اور مدھیہ پردیش کے ذریعے محکمہ تعلیم نے جو نصاب دیا ہے اس کے علاوہ کسی بھی طرح کی مذہبی تعلیم یا دیگر تعلیم اسکول میں نہیں دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: Controversial Statement مسلم سماج پر دیے گئے بیان پر اقلیتی کمیشن کا نوٹس
واضح رہے کہ گنگا جمنا اسکول میں ہندو طالبات کو زبردستی حجاب پہننے کےلئے مجبور کرنے کے الزام میں اسکول کے پرنسپل، اساتذہ اور چوکیدار کے خلاف معاملہ درج کیا گیا تھا۔ اسکول مینجمنٹ پر الزام ہے کہ یہاں مسلم کے علاوہ دیگر مذہب کے بچوں کو بھی زبردستی حجاب پہننے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ اتنا ہی نہیں سبھی بچوں کے لیے اردو پڑھنا لازمی ہے اور غیرمسلم بچوں کو نماز پڑھنے پر بھی مجبور کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔


دموہ: مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے گنگا جمنا اسکول دموہ کے پرنسپل اشفاق شیخ، ٹیچر انس اطہر اور ملازم رستم علی کی ضمانت کی عرضی منظور کرلی۔ جسٹس دنیش کمار پالیوال کی سنگل بینچ نے کہاکہ اہم الزام اسکول مینجمنٹ کے خلاف ہے۔ ٹرائل میں ابھی وقت لگے گا، اس لیے فی الحال ضمانت کا فائدہ دیا جانا صحیح ہے۔ ضلع عدالت سے ضمانت خارج ہونے کے بعد تینوں ملزمین نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے وکیل منیش دت و قاسم علی نے کورٹ میں اپنی بات رکھی۔

انہوں نے دلیل دی کہ اسکول انتظامیہ کے مہتمم محمد ادریس و دیگر ممبران نے تجویز پاس کر اسکول میں پڑھنے والی طالبات کے لیے حجاب کو نافذ کیا ہے۔ وہ تو صرف مینجمنٹ کا حکم مانتے ہیں۔ درخواست گزاروں کے خلاف جانچ بھی پوری ہو گئی ہے اور چار شیٹ بھی داخل ہو چکی ہے۔ وہیں ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران درخواست گزاروں کو سخت ہدایت دی ہے کہ کلاس روم یا اسکول کمپاؤنڈ میں ہندو اور دیگر غیرمسلم طالبات کو حجاب پہننے پر مجبور نہ کیا جائے اور ہندو و جین مذہب کے بچوں کو تلک لگانے یا کلاوا باندھنے سے نہیں روکا جائے گا۔ وہیں دیگر مذہب کے بچوں کو مسلم مذہب کی پڑھائی کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا اور مدھیہ پردیش کے ذریعے محکمہ تعلیم نے جو نصاب دیا ہے اس کے علاوہ کسی بھی طرح کی مذہبی تعلیم یا دیگر تعلیم اسکول میں نہیں دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: Controversial Statement مسلم سماج پر دیے گئے بیان پر اقلیتی کمیشن کا نوٹس
واضح رہے کہ گنگا جمنا اسکول میں ہندو طالبات کو زبردستی حجاب پہننے کےلئے مجبور کرنے کے الزام میں اسکول کے پرنسپل، اساتذہ اور چوکیدار کے خلاف معاملہ درج کیا گیا تھا۔ اسکول مینجمنٹ پر الزام ہے کہ یہاں مسلم کے علاوہ دیگر مذہب کے بچوں کو بھی زبردستی حجاب پہننے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ اتنا ہی نہیں سبھی بچوں کے لیے اردو پڑھنا لازمی ہے اور غیرمسلم بچوں کو نماز پڑھنے پر بھی مجبور کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.